غیرقانونی مقیم افراد کے ملک چھوڑنے کی مہلت ختم،اب آپریشن ہوگا،وزیرداخلہ 

 ایک نیوز : نگران وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کاکہنا ہے کہ  غیرقانونی مقیم افراد کے ملک چھوڑنے کی مہلت ختم، اب ملک گیر آپریشن ہوگا۔
افغان کمشنریٹ کے مطابق گزشتہ روز  طورخم سرحد سے 21ہزار 536افراد ہر مشتمل883خاندان افغانستان واپس لوٹ کر چلے گئے،اکتوبر سے اب تک 5ہزار265خاندانوں پر مشتمل ایک لاکھ 4ہزار85افراد اپنے وطن واپس لوٹ چکے۔

اپنے وطن واپس لوٹنے والے تمام افغان غیرقانونی طور پر رہائش پذیر تھے،مہلت ختم ہونے سے قبل شہر اقتدار (اسلام آباد ) اور ملک کے دیگر شہروں میں مساجد سے اعلانات کروائے گئے۔

نگران وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کے خلاف آج سے آپریشن شروع ہوگا،آپریشن سوئفٹ ہوگا، ماردھاڑ نہیں ہوگی،غیرقانونی تارکین وطن کو سہولت فراہم کرنے والوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی ہوگی۔ مہلت ختم ہونے کے بعد ملک بھر میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کی وطن واپسی کیلئے 49ہولڈنگ ایریاز بنائے گئے ہیں ،غیرقانونی مقیم افراد کو پہلے کیمپس اور پھر ان کے اپنے ملک واپس بھیجا جائے گا۔

وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ 2 نومبر سے غیر قانونی غیر ملکیوں کیخلاف بڑے آپریشن کا آغاز ہو گا۔یہ آپریشن طویل اور مرحلہ وار ہو گا۔غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی ڈیڈ لائن کا کل تک آخری دن  ہے،رضاکارانہ واپس جانے والوں کیلئے کل کا دن بھی ہے،رضاکارانہ طور پر اپنے ملکوں کو واپس جانے والے خاندانوں کو ہم سراہتے ہیں،2 نومبر سے ان غیر قانونی غیر ملکیوں کیخلاف بڑے آپریشن کا آغاز ہو گا۔یہ آپریشن طویل اور مرحلہ وار ہو گا ۔

وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ پاکستان دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جس نے اتنے بڑے پیمانے پر مہاجرین کو اتنے لمبے عرصے تک مہمان نوازی کی،افغان مہاجرین اب بھی ہمارے پلان اے کا حصہ نہیں ہے،پاکستان سے وہ وہ لوگ بے دخل ہوں گے جن کے پاس کوئی قانونی دستاویز نہیں ہے،وہ لوگ اپنے اپنے ممالک کو ڈی پورٹ ہوں گے اور ان کو ہولڈنگ سنٹرز میں بھجوایا جائے گا 2 نومبر  سے ان افراد کو پہلے ہولڈنگ سنٹر بھجوایا جائے گا۔

وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے مزید کہا ہے کہ دو تین دنوں تک ہولڈنگ سنٹرز میں ان لوگوں کو رکھا جائے گا جہاں انہیں کھانا اور رہائش میڈیکل کی سہولت دی جائے گی،اس کے بعد انہیں ہماری مرضی کے بارڈر سے ڈی پورٹ کریں گے،ان افراد کو چمن ،نوشکی ،طورخم یا کس بارڈر سے ڈی پورٹ کرنا ہے یہ ریاست کی مرضی سے ہو گا،ہم نے دیکھنا ہے اپنی سہولت، سیکیورٹی اور اس کے مطابق انہیں ڈی پورٹ کا فیصلہ کرنا ہے۔