ایک نیوز: وفاقی حکومت کی جانب سے 9 جون کو پیش کیے جانے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کو پرکشش مراعات دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے ملک میں ڈالرز کی کمی کو پورا کرنے اور اوورسیز پاکستانیوں کو خوش کرنے کے لیے نئے مالی سال کے بجٹ میں بیرون ملک سے ڈالر میں سرمایہ کاری کرنے والے پاکستانیوں کو ٹیکس رعایت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں کے لیے بھی متعدد سکیمیں اور پیکیج لانے پر غور شروع کر دیا گیا ہے۔
اوورسیز پاکستانیوں کو ملک میں ڈالر لانے پر ٹیکس میں رعایت دی جائے گی۔ اس سکیم کے تحت نئے بجٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کی طرف سے پاکستان میں مکان، فلیٹ یا کمرشل پراپرٹی کی خریداری پر ٹیکس مراعات ملیں گی۔
تاہم اس کے لیے شرط یہ ہے کہ وہ پراپرٹی کی خریداری پر ادائیگی ڈالرز میں بینکنگ چینلز کے ذریعے کرنے کے پابند ہوں گے۔
ایف بی آر حکام کے مطابق مجوزہ سکیم کے اجراء سے ترسیلات زر کی مد میں حکومتی آمدن میں اضافے کا امکان ہے جو موجودہ مالی سال کے ابتدائی دس ماہ میں 13 فیصد کمی سے 22 ارب 74 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی۔
دوسری طرف ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیویلپرز نے بھی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات میں تعمیراتی شعبے سے متعلق بجٹ تجاویز دی ہیں۔
ان تجاویز میں بلڈرز کا کہنا ہے کہ اگر حکومت ٹیکس مراعات کا اعلان کرے گی تو بڑی تعداد میں اوورسیز پاکستانیوں کا حکومت پر اعتماد بحال ہو گا۔ اس کے ساتھ ہی ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی بہتری آئے گی۔
ایف بی آر حکام کے مطابق صرف یہی نہیں بلکہ اگر اوورسیز پاکستانی زمین یا پلاٹ خریدتے ہیں تو انھیں مکان وغیرہ کی تعمیر میں آسانیاں فراہم کرنے کے لیے ٹیکس میں رعایت کی سکیم کے علاوہ تعمیراتی سامان پر ڈیوٹی ٹیکس میں بھی 15 فیصد کمی کی تجویز ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس سے تعمیراتی شعبے سے وابستہ 70 دیگر ذیلی صنعتوں کا پہیہ چلنے لگے گا اور روزگار میں بھی اضافہ ہوگا۔ ان میں سیمنٹ، سریا، سٹیل، الیکٹرانکس، فرنیچر اور ٹائلز وغیرہ شامل ہیں۔
حکام کے مطابق اس رعایتی سکیم کے تحت ٹیکس میں کتنی کمی آئے گی اور اس کی شرح کیا ہو گی اس پر کام جاری ہے اور اس کا اعلان بجٹ میں ہی کیا جائے گا، تاہم یہ شرح 50 فیصد تک جاسکتی ہے۔
حکام نے کہا کہ آئی ایم ایف کسی بھی قسم کی ایمنسٹی سکیم کی پہلے ہی مخالفت کرچکا ہے۔ اس لیے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایمنسٹی سکیم کے بجائے رعایتی سکیم شروع کرنے کا پلان ہے۔