ایک نیوز:پی ٹی آئی کے منتخب نمائندوں کی گرفتاریوں کے خلاف سندھ ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری، سیکرٹری داخلہ کو نوٹس جاری کر دئیے ہیں
رپورٹ کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے منتخب نمائندوں کی گرفتاریوں کے خلاف حافظ نعیم الرحمان کی درخواست پرچیف سیکرٹری، سیکرٹری داخلہ کو 9 جون کے لیے نوٹس جاری کر دئیے ہیں۔ جماعت اسلامی کے وکیل ایڈوکیٹ سیف الدین کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو ہدایت کی جائے کہ تمام منتخب نمائندوں کے حلف کو یقینی بنائیں۔سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جنہیں گرفتار کیا گیا ہے، وہ لوگ کہاں ہیں اور خود درخواست کیوں نہیں دیتے؟جس پر جماعت اسلامی کے وکیل کا کہنا تھا کہ گرفتار یوسی چیئرمین حافظ نعیم الرحمان کے ووٹرز ہیں جس کی وجہ سے ہم آئے ہیں۔
عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل کو گرفتار یو سی چیئرمینز سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے، درخواست گزار کے وکلا کو گرفتاریوسی چیئرمینز کی گرفتاری کے احکامات پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوچکا ہے۔منتخب چئرمین کی تعداد کے لحاظ سے مختلف جماعتوں کو مخصوص نشستوں پر کامیاب امیدواروں کا اعلان ہوگا۔پہلے مرحلے میں بھی پیپلزپارٹی نے ہر طرح کی دھاندلی کی اور انتظامی مشینری نے مداخلت کی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے چھ نشستوں پر وائس چیئرمین کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک دیا تھا۔
درخواست میں کہا گیا ہےکہ جماعت اسلامی نے پیپلزپارٹی دھاندلی کے باوجود کراچی میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف نے 41 نشستوں کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی، پی ٹی آئی نے مئیر کے انتخابات کے لیے حافط نعیم الرحمان کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں،پولیس نے پی ٹی آئی کے کئی منتخب نمائندوں مخصوص نشستوں کے امیدواروں کو غیر قانونی طور پر گرفتار کرلیا ہے۔پیپلزپارٹی مئیر کراچی کے الیکشن میں جماعت اسلامی کے شکست دینے کے لیے غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔
درخواستگزار کی جانب سے اسردعا کی گئی کہ عدالت گرفتار منتخب نمائندوں کو حلف لینے کی اجازت دی جائے، منتخب نمائندوں کو مخصوص نشستوں کے انتخاب اور مئیر کے الیکشن میں شامل ہونے میں روکاوٹ ڈالنے سے روکا جائے۔