190ملین پاونڈ کیس سمیت مختلف مقدمات میں عمران خان کی ضمانتیں منظور

190ملین پاونڈ کیس سمیت مختلف مقدمات میں عمران خان کی ضمانتیں منظور
کیپشن: عمران خان لاہور سے اسلام آباد کیلئے روانہ

ایک نیوز:اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان  کی 190ملین پاؤنڈ کیس میں درخواست ضمانت پر 3روز کی توسیع کردی اور دفعہ 144کی خلاف ورزی کے الزام میں درج مقدمے میں 10روز کی توسیع کر دی گئی جبکہ 9مئی کے بعد عمران کیخلاف درج 6مقدمات میں بھی حفاظتی ضمانت منظور کرلی گئی۔نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کے کبھی وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کئے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈ کی غیرقانونی سیٹلمنٹ کے کیس میں ضمانت میں 3 روز کی توسیع کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو احتساب عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دیدیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کا سابق وزیراعظم عمران خان کو کہنا ہے کہ آپ تین دنوں میں متعلقہ عدالت سے رجوع کریں۔

اسلام آباد کی حدود میں عمران خان کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات کیلئے دائر درخواست پر سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔9مئی کے بعد عمران کیخلاف درج 6مقدمات کی فہرست عدالت میں پیش کردی گئی۔عدالت نے 9مئی کے بعد درج مقدمات میں بھی عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ 10روز میں اگر کچہری نئی عمارت میں شفٹ ہو جائے تو وہاں رجوع کر لیں،عدالت نے عمران خان کے خلاف کچہری میں تیسری سماعت کیسز  جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنے کی ہدایت کر دی۔

عدالت نے کچہری منتقل نا ہونے کی صورت میں   عمران خان کے خلاف کچہری میں زیر سماعت کیسز  جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنے کی ہدایت کر دی۔

بعدازاں عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ کی ہدایت پر احتساب عدالت پہنچیں گے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے 3روز میں احتساب عدالت رجوع کرنے کا حکم دیا تھا۔

القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان جوڈیشل کمپلکس پہنچ گئے، عمران خان کے وکیل خواجہ حارث بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔درخواست ضمانت کی درخواست پر جج محمد بشیر نے سماعت  کی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ نے کیا حکم دیا ہے؟

خواجہ حارث نے کہا کہ ہائیکورٹ نے 3دن کا حکم دیا ہے کہ متعلقہ عدالت سے رجوع کر لیں۔

جج محمد بشیر نے ریمارکس دیئے کہ تو آپ نے آج ہی درخواست دائر کر دی۔ 

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے تیار کر رکھی تھی کہ اگر ضرورت پڑی تو دائر کر دیں گے۔برطانیہ میں کچھ اور کہا گیا،ان کی پریس ریلیز کو کہا گیا یہ پیسہ سٹیٹ کو ملے گا،اس وقت کی حکومت نے اس statement کو توڑ کر پیش کیا۔تاریخ کو اے ٹی سی کورٹ آنا ہے عدالت سے استدعاہے۔

نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور کہا کہ 17 جون کو ہفتہ کا دن بن رہا ہے ہفتے کے علاوہ کوئی اور دن رکھا جائے،ہفتے والے دن ریکارڑ روم بند ہوتا ہے،عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 19 جون تک ملتوی کردی۔

عدالت نے عمران خان کے 5 لاکھ کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی۔

دوسری جانب احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ کے کیس میں بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت غیر مؤثر ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایک صفحے پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ دلائل سے معلوم ہوا کہ بشریٰ بی بی کے کوئی وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے۔

تفتیشی افسر کے مطابق وارنٹ جاری ہوئے نہ فی الحال بشریٰ بی بی کی گرفتاری درکار ہے۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کی جانب سے درخواست ضمانت دائر کی گئی، نیب آرڈیننس سیکشن 498 کے تحت بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت نمٹائی جاتی ہے۔

قبل ازیں احتساب عدالت اسلام آباد میں 190 ملین پاﺅنڈز سکینڈل کیس میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کیس کی سماعت کی۔

بشریٰ بی بی اکیلی عدالت کے سامنے حاضر ہوئیں، عمران خان گاڑی میں انتظار کرتے رہے،بشریٰ بی بی کے وکیل خواجہ حارث عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

نیب پراسیکیوٹر نے سردار مظفرعباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ 13 مئی کو عمران خان نے ایک اسٹیٹمنٹ جاری کی، عمران خان نے اس بیان میں چیئرمین نیب، نیب کیخلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا، عمران خان نے الزام لگایا ہم نے ان کے گھرپر چھاپہ مارا،ہماری کسی ٹیم نے چھاپہ مارا نہ بشریٰ بی بی کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے،جب بھی ہمیں ضرورت ہو گی بشریٰ بی بی ہمارے ساتھ انویسٹی گیشن میں تعاون کریں،بشریٰ بی بی کے وارنٹ گرفتاری ابھی جاری نہیں کئے، درخواست ضمانت غیرموثر ہو چکی،نیب آزادانہ کام کرتا رہے گا، کسی سے ڈرنے والے نہیں۔

وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ انکوائری کو انویسٹی گیشن میں تبدیل کردیاگیالیکن آج تک بشریٰ بی بی کو کال اپ نوٹس نہیں آیا۔

خواجہ حارث نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ باتیں کرتے ہیں، باتیں ان کو سن لینے دیں۔

وکیل نے کہاکہ 6 گھنٹے بشریٰ بی بی نیب آفس کے باہر رہیں لیکن انہوں نے کہاہم نے بلایا ہی نہیں۔

دوران سماعت خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخی ہو گئی،پراسیکیوشن کو پریشر میں نہ ڈالیں۔

وکیل سردار مظفر نے کہا کہ ہماری کسی کیساتھ ذاتی دشمنی نہیں، ہم نے بشریٰ بی بی کے کبھی وارنٹ جاری نہیں کیے، جب وارنٹ ہی نہیں تو درخواست ضمانت خارج کی جائے۔

وکیل ملزمہ خواجہ حارث  نے کہا کہ نیب اتنا صاف اور پارسا ہوتا تو نیب پرانے ججمنٹ سے شروع کریگا،اگر ملزمہ کی گرفتاری مطلوب نہیں اسکے وارنٹ نہیں تو عدالت نہیں کہے گی تفتیش جوائن کرے،ہمیں ایک نوٹس موصول نہیں ہوا اور انویسٹی گیشن شروع کر دی گئی،پراسیکیوٹر نے کہا کہ ڈائریکشن دے۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ ابھی تک بشریٰ بی بی کے کوئی وارنٹ گرفتاری نہیں۔

عدالت نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے چہرے پر غصہ اچھا نہیں لگتا۔عدالت نیب کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم کابیان آرڈر کا حصہ بنا رہی ہے۔عدالت نے تفتیشی افسر کے بیان کے بعد بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت نمٹا دی اور انہیں جانے کی اجازت دیدی۔

عمران خان، بشریٰ بی بی کے ہمراہ جوڈیشل کمپلیکس سے ہائیکورٹ کی طرف روانہ ہو گئے۔

اس سے قبل سابق وزیراعظم زمان پارک لاہور سے سخت سیکیورٹی میں اسلام آباد کیلئے روانہ ہوئے، عمران خان کے ہمراہ ایلیٹ فورس کی سیکیورٹی بھی موجود ہوگی۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے ہمراہ ان کے وکلاء کی ٹیم بھی تھی۔

دوسری جانب عمران خان کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس میں سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں، خواتین پولیس اہلکار بھی جوڈیشل کمپلیکس میں موجود ہیں۔

واضح رہے کہ 9 مئی کو سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو نیب نے رینجرز کی بھاری نفری کی مدد سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر سے گرفتار کرلیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔


https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-05-31/news-1685524581-9722.mp4