ایک نیوز:سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس کمیشن کیخلاف آئینی درخواستوں پر سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کر دی ۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید بینچ کا حصہ ہیں۔
عدالت نے اٹارنی جنرل کے اعتراضات کو ڈائری نمبر لگانے کی ہدایت کر دی.
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ ہفتے کچھ آئینی مقدمات ہیں جن کو ہم نے سننا ہے،وفاقی حکومت کی جانب سے بنچ پر اٹھائے گئے اعتراض کو پہلے سنیں گے۔
درخواست گزار نے کہاکہ میں نے توہین عدالت کی ایک درخواست بھی دائر کر رکھی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ہم اس درخواست کا نمبر لگا دیں گے،ہم تمام درخواست گزاران کو سن کر فیصلہ کریں گے۔
ایڈووکیٹ شعیب شاہین نے کہاکہ میری بھی ایک درخواست ہے اس کو بھی نمبر لگا کر سنا جائے۔
چیف جسٹس پاکستان نےریمارکس دیئے کہ خبروں میں کچھ درخواستوں کے بارے میں ہم نے پڑھا ہے،ہم تمام درخواستوں کا جائزہ لیں گے۔
اٹارنی جنرل صاحب نے بھی درخواست دائر کی ہے،آڈیو لیکس کمیشن کی جانب سے بھی جواب جمع کروایا گیا،کوئی بات نہیں ،پیرکے روز ہم میں سے کچھ ججز مصروف ہیں،آئندہ ہفتے کسی بھی مناسب روز کا انتخاب کریں گے ،عدالت نے تمام فریقین کو جواب کی کاپی فراہم کرنے کی ہدایت کردی ،عدالت نے آڈیو لیکس کمیشن کیخلاف آئینی درخواستوں پر سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ 26 مئی کو سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن کو کام کرنے سے روکتے ہوئے کمیشن کے قیام کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا تھا۔
گزشتہ روز وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کمیشن پر سپریم کورٹ کے بینچ کے خلاف درخواست دائر کی۔درخواست میں بینچ میں شامل تینوں ججز پر اعتراض کرتے ہوئے نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی گئی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر آڈیو لیک کا مقدمہ نہ سنیں، تینوں معزز ججز 5 رکنی لارجر بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیں، 26 مئی کو سماعت کے دوران چیف جسٹس پر اٹھے اعتراض کو پذیرائی نہیں دی گئی۔
لارجر بینچ کی تشکیل:
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔