تفصیلات کے مطابق سیشن کورٹ میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے نے کیا تحقیقات کی ہیں ؟ ابھی تک تحقیقات کیوں مکمل نہیں کی گئیں ؟ اگر آپ کا ادارہ تفتیش نہیں کرنا چاہتا تو بتائے، جس پر ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ ایف آئی اے کے ایک افسر کا تبادلہ ہوگیا ہے۔
جج سیشن عدالت نے استفسار کیا کہ اہم کیس کی تفتیش چل رہی ہے تبادلہ کیسے ہو سکتا ہے،ایف آئی اے نے جواب میں بتایا کہ ٹرانسفر معمول کی بات ہے، جج نے سوال کیا کہ میں نے یہاں دستخط کس لیے کرائے تھے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جس نے تبادلہ کیا اس کو شوکاز نوٹس جاری کر رہے ہیں، جب تفتیش چل رہی ہے تو تفتیشی کیسے بدل گیا ؟۔ اس موقع پر سیشن عدالت نے جہانگیر ترین کے خلاف کیس کی سماعت 11 جون تک ملتوی کردی ۔
دوسری جانب جہانگیر ترین کی عدالت پیشی سے قبل ترین گروپ کے ارکان ملک نعمان لنگڑیال،راجہ ریاض ،چوہدری زوار حسین و دیگر ارکان جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پہنچے جہاں ہم خیال گروپ کا اجلاس بھی ہوا۔