ایک نیوز:شہرقائد میں راشن کی تقسیم کے دوران فیکٹری کے باہر بھگڈر مچنے سے2خواتین سمیت12افراد جان کی بازی ہار گئے۔متعددبے ہوش ہوگئے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 3 بچے اور 8 خواتین شامل ہیں۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ زکوٰۃ کی رقم کی تقسیم کیلئے لوگوں کو فیکٹری میں بلایا گیا تھا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بھگدڑ کے دوران کئی افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ملی ہے، راشن کی تقسیم کے دوران لوگوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔
اطلاعات کے مطابق راشن مقامی فیکٹری کی جانب سے مستحقین میں تقسیم کیا جا رہا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جس جگہ راشن تقسیم کیا جارہا تھا وہاں کرنٹ لگنے کی وجہ سے بھگدڑ مچی۔ بھگدڑ کے دوران قریبی نالے کی دیواربھی گرگئی، ابتدائی اطلاعات کے مطابق بھگدڑ میں دو خواتیں جان کی بازی ہاریں جبکہ نالے میں دو بچے گر کر جاں بحق ہوئے، کئی افراد نالے میں گر کر زخمی ہوئے۔ 15 زخمیوں کوسول اور عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا، عباسی شہید اسپتال میں 9 لاشوں کو لایا گیا، سول اسپتال میں 2 لاشوں کو لایا گیا۔
فیصل ایدھی کے مطابق عباسی شہید اسپتال لائی گئی تمام لاشیں خواتین کی ہیں جن میں 3 بچیاں بھی ہیں۔
ایس ایس پی کیماڑی کا کہنا ہے کہ فیکٹری انتظامیہ نے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو مفت راشن کی فراہمی سے آگاہ نہیں کیا تھا، راشن اور زکوٰۃ کی تقسیم کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں دی گئی، فیکٹری منیجر سمیت 7 افراد کو حراست میں لےلیا گیا ہے۔ فیکٹری انتظامیہ کے دیگرافراد کو بھی حراست میں لیا جائے گا، واقعے کی انکوائری مکمل ہونے کے بعد قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے راشن کی تقسیم میں بھگدڑ کے واقعے کا نوٹس لے لیا۔واقعے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور کمشنر کراچی سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔