ایک نیوز:عرب نیوز ایجنسی کے مطابق حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کو ایران میں شہید کردیا گیا۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کو ایران میں شہید کردیا گیا، اسماعیل ہانیہ ایرانی صدرکی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے تہران میں تھے ، اسماعیل ہانیہ کوگولی ماری گئی،ایرانی انقلابی گارڈز اسماعیل ہانیہ کی تہران میں قیام گاہ پر حملہ کیا گیا۔
حماس نےا سماعیل ہانیہ کی شہادت کی تصدیق کردی، اسماعیل ہانیہ ایرانی صدرکی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے تہران میں تھے۔
عالمی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کا نمازے جنازہ تہران میں کل جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے ادا کیا جائے گا، تہران میں نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد اسماعیل ہنیہ کا جسد خاکی قطر کے دارالحکومت دوحہ منتقل کیا جائے گا۔
عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ حملے میں اسماعیل ہانیہ کا ایک محافظ بھی شہید ہوا، قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے نتائج جلد سامنے لائے جائیں گے، غزہ جنگ کے دوران اسماعیل ہانیہ کے خاندان کے درجنوں افراد شہید ہوچکےہیں ،10اپریل کو اسرائیلی حملے میں اسماعیل ہانیہ کے3بیٹے اور 3پوتے شہید ہوئے تھے۔
اسماعیل ہانیہ حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ تھے ،اسماعیل ہانیہ1962 میں غزہ شہر کے مغرب میں شطی پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے ، اسماعیل ہانیہ نے اسلامی یونیورسٹی سے1987 میں عربی ادب میں ڈگری حاصل کی ، اسماعیل ہانیہ نے2009 میں اسلامی یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری حاصل کی۔
اسماعیل ہانیہ حماس کے سیاسی سربراہ تھے، 2017 میں اسماعیل ہانیہ کو خالد مشعال کی جگہ حماس کا سیاسی سربراہ مقرر کیا گیا ، اسماعیل ہانیہ 2023سے قطر میں قیام پذیر تھے ، اسماعیل ہانیہ 1988 میں حماس کے قیام کے وقت نوجوان بانی رکن کی حیثیت سے شامل تھے۔
1988 میں پہلے انتفادہ میں شرکت کرنے پر اسماعیل ہانیہ کو اسرائیل نے 6 ماہ قید میں رکھا، 1989 میں دوبارہ گرفتاری کے بعد 1992 میں اسماعیل ہانیہ کو لبنان ڈی پورٹ کیا گیا، اوسلو معاہدے کے بعد اسماعیل ہانیہ کی غزہ واپسی ہوئی، 1997میں اسماعیل ہانیہ حماس کے روحانی رہنما شیخ احمد یاسین کے پرسنل سیکرٹری بن گئے۔
2006 میں فلسطین کے الیکشن میں حماس کی اکثریت کے بعد اسماعیل ہانیہ کو فلسطینی اتھارٹی کا وزیراعظم مقرر کیا گیا ، حماس فتح اختلافات کے باعث یہ حکومت زیادہ دیر نہ چل سکی لیکن غزہ میں حماس کی حکمرانی برقرار رہی اور اسماعیل ہانیہ ہی اس کے سربراہ ہیں۔