ایک نیوز :قومی اسمبلی کے اجلاس میں آرمی ایکٹ سمیت 6سے زائد ترمیمی بل پیش کئے گئے جنہیں ایوان نے منظورکرلیا۔سانحہ باجوڑ کے شہدا کیلئے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت 1گھنٹہ 28منٹ کی تاخیرسےشروع ہوا۔
سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی ۔سرکاری حیثیت میں پاکستان کی سلامتی اورمفاد میں حاصل معلومات کا غیر مجاز انکشاف لرنے والے شخص کو پانچ سال تک سخت قید کی سزا دی جائے گی۔ آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہو گی۔ پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے سے افیشل سیکرٹ ایکٹ اور ارمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔اس قانون کے ماتحت شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا ۔متعلقہ شخص ریٹائرمنٹ، استعفی ، برطرفی کے دو سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا ۔
آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے مطابق حساس ڈیوٹی پر تعینات شخص پانچ سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکے گا۔ سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کو دو سال تک سخت سزا ہو گی۔ آرمی ایکٹ کے ماتحت شخص اگر الیکٹرانک کرائم میں ملوث ہو جس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہو تو اس کے خلاف الیکٹرانک کرائم کے تحت کارروائی کی جائے گی۔آرمی ایکٹ کے تحت شخص اگر فوج کو بدنام کرے یا اس کے خلاف نفرت انگریزی پھیلائے اسے دو سال تک قید اور جرمانہ ہو گا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پاکستان خود مختار دولت فنڈز بل 2023 قومی اسمبلی میں پیش کیا۔جسے ایوان نے منظور کرلیا۔
وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ کاکہنا تھا کہ ماڈرن اکنامک گروتھ کو ایک جگہ پر اکٹھا کیا جاتا ہے۔سرکار کو مختلف جگہ پر شیئرز کی صورت میں اثاثے ریگولیٹ کرنے میں مدد ملتی ہے۔اسٹیٹ انٹر پرائرزز میں سرکار کو ایک جگہ پر رکھ کر مینج کیا جاتا ہے۔ماڈرن اکنامک گروتھ میں اس کی بہت اہمیت ہے۔ج
جے یو آئی کی رکن عالیہ کامران نے بل کی مخالفت کر دی۔ ان کاکہنا تھاکہ لوں کو منظور کرنے کی بجائے کمیٹیوں کو بھیجا جائے۔حکومت نے ان بلوں پر اتحادیوں کو اعتماد میں نہیں لیا۔
اعظم نذیرتارڑ کاکہنا تھاکہ پوری کوشش ہے قانون سازی میں کسی قسم کا شب خون نہ مارا جائے۔یہ بل کابینہ کی منظوری کے بعد لایا گیا ۔کابینہ میں تمام اتحادیوں کی نمائندگی موجود ہے۔
وفاقی وزیر راناتنویرحسین نے قومی اسمبلی اجلاس قومی کمیشن براۓ انسانی ترقی ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا جسے ممبران نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
جے یو آئی کی عالیہ کامران نے قومی کمیشن براۓ انسانی ترقی ترمیمی بل کی مخالفت کی اور کہا کہ ہمارے ممبران نے اس کی کابینہ میں منظوری دی ہو گی لیکن ہمیں اس کی کاپی نہیں دی گئی۔
ہم پڑھے بغیر کیسے بل کی منظوری کے حق میں ووٹ دے دیں، کیا ہم ربڑ سٹمپ ہیں ۔
وفاقی وزیر راناتنویرحسین کاکہنا تھاکہ عالیہ کامران کی بات سے متفق ہوں۔بل کی کاپی مہیا ہونی چاہیے۔بل میں معمولی تبدیلی بہتری کیلئے کی ہے ۔
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے وفاقی اردو یونیورسٹی براۓ فنون، سائنس و ٹیکنالوجی ترمیمی بل ایوان میں پیش بل پیش کیا جسے ایوان نے منظورکرلیا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ڈیفنس ہاؤ سنگ اتھارٹی اسلام آباد ترمیمی بل منظوری کیلئے پیش کیا۔ جسے ایوان نے کثرت راۓ سے منظور کر لیا۔
وزیر مملکت شہادت اعوان نے سرمایہ کاری بورڈ ترمیمی بل 2023 پیش کیا۔جسے ایواننے منظور کرلیا۔
ایم این اے مولانا عبداکبر چترالی کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھاکہ باجوڑ میں دہشت گردی کے واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے۔افواج پاکستان ،پولیس اور قوم کے ہزاروں افراد نے دہشتگردی کے واقعات میں جانیں قربان کی ہیں۔مشکوک افراد پر نظر رکھنا ایجنسیوں کا کام ہے۔سکیورٹی فورسز کی طرف سے کوئی قبل از وقت وارننگ نہیں ملی۔سوچا جائے کہ جس گھر سے آج میتیں اٹھیں وہاں کے بچے اور دیگر لواحقین کیا محسوس کررہے ہوں گے۔ ملک کے شہریوں کو حفاظت فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔آج ہمیں سوچنا ہوگا کہ حکومت سکیورٹی فورسز اور ہمیں ان واقعات کے خلاف کیا حکمت اختیار کرنی ہے۔جے یو آئی ف پر نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں اور پاکستان پر حملہ ہے۔
وفاقی وزیرمولانااسعدمحمود کاکہنا تھا کہ باجوڑ واقعہ نے پورے ملک اور خطے کو سوگوار اور رنجیدہ کردیا ہے۔ باجوڑ حملہ جے یو آئی پر نہیں بلکہ پورے ملک، انسانیت اور امت مسلمہ پر حملہ ہے۔ہمارے قبائل جو آئین اور پارلیمنٹ کے ساتھ کھڑے ہیں، وہ آج جل رہے ہیں۔باجوڑ دھماکے میں دو دو بھائی اور بیٹا اور باپ بھی شہید ہوئے ہیں۔1600 کلومیٹر کے بارڈر پر باڑ لگائی گئی ہے، تو دھشتگرد کیا سے آجاتے ہیں؟باجوڑ حملہ امن کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے ۔ان کو خودکش جیکٹ پہنانا، دھماکے کرنا اور تخریب کاری کرنا کس نے سکھایا؟ مفتی شامزئی، ڈاکٹر خالد سومرو، مفتی جمیل خان، مولانا حسن جان کے بھی ہم نے کندھوں پر جنازے اٹھائے۔
ایم این اے خورشید شاہ کاکہنا تھا کہ باجوڑ دھماکے کے شہدا کے پسماندان سے تعزیت کرتا ہوں۔ونسے جنات ہیں جو اتنے بڑے واقعات کے باوجود سامنے نہیں آتے۔ان تمام واقعات کی پلاننگ کہا ں ہوتی ہے؟ ہم دہشت گردی کا نشانہ رہیں اور ہماری قیادت اس کا شکار رہی ہے۔ان جنات کو ڈھونڈنے کے لیے کس کو ہم کہیں۔سب کو پتہ ہے کہ کون ہے اور کہا سے یہ سب آتے ہیں۔
وفاقی وزیر راناتنویرحسین کاکہنا تھاکہ جے یو آئی ورکرز کنونشن میں دھماکہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ہم سب کو دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے۔کسی سیاسی جماعت پر نہیں بلکہ یہ پوری قوم پہ حملہ ہے۔
سپیکر راجہ پرویز اشرف نے قومی اسمبلی کا اجلاس منگل دن 11بجے تک ملتوی کردی ۔