توشہ خانہ کیس،342 کا بیان ملتوی کرنے کی درخواست مسترد

توشہ خانہ کیس،342 کا بیان ملتوی کرنے کی درخواست مسترد
کیپشن: توشہ خانہ کیس،342 کا بیان ملتوی کرنے کی درخواست مسترد

ایک نیوز: توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ پورے ملک کی نظریں توشہ خانہ ٹرائل پر ہیں،چیئرمین پی ٹی آئی کو کیا اپنا موقف پیش کرنے کا مکمل حق دیا جاتا ہے؟ سب دیکھا جائے گا۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل صبح 9بجے تک ملتوی کردی۔

تفصیلات کے مطابق سیشن جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی،وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا آج بیان ریکارڈ ہونا ہے ،چیئرمین پی ٹی آئی عدالت میں موجود ہیں۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ سوالنامہ مہیا کرنا ملزم کیلئے ایک طرح کا ریلیف ہے،اگر ملزم غلط جواب بھی دے دے تو سزا نہیں ہو سکتی۔

وکیل شیرافضل مروت نے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کے بیان ریکارڈ کرنے کا مناسب وقت دیا جائے،توشہ خانہ کیس کے بیان ریکارڈ کرنے کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے ،عاشورہ میں وکلا کام نہیں کرتے،چیئرمین پی ٹی آئی سے 35سوالات پوچھے ہیں، تحریری جواب بھی دینا چاہتے ہیں،خواجہ حارث سپریم کورٹ میں موجود ہیں۔

وکیل شیر افضل مروت نے کہاکہ پورے ملک کی نظریں توشہ خانہ ٹرائل پر ہیں،چیئرمین پی ٹی آئی کو کیا اپنا موقف پیش کرنے کا مکمل حق دیا جاتا ہے؟ سب دیکھا جائے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں تمام درخواستیں زیرسماعت ہیں،گواہان کو الیکشن کمیشن کا ریکارڈ بھی مکمل طور پر مہیا نہیں کیاگیا،آج سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتا ہوں،آئندہ سماعت پر چیئرمین پی ٹی آئی اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گے، گارنٹی دیتا ہوں۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث بھی عدالت پہنچ گئے۔

جج ہمایوں دلاور نے کہاکہ خواجہ حارث صاحب خوش آمدید۔

وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ مجھے امجد پرویز کی نظر لگ گئی، صبح دیر سے اٹھاہوں، صبح ہسپتال گیا تھا، رات کو دیر سے سویا تھا۔ عمران خان کے بیان کا معاملہ آئندہ ہفتے کر لیا جائے،قانون کے مطابق توشہ خانہ ٹرائل کو دیکھنا چاہئے،دائرہ اختیار ولی درخواست بھی اعلیٰ عدلیہ میں زیرالتوا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی آج سماعت ملتوی کرنے کی درخواست پر وکلا نے دلائل مکمل  کرلیے۔

ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے فیصلہ لکھوانا شروع کردیا۔

جج ہمایوں دلاور نے فیصلہ لکھواتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء نے 342 کے بیان کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کی، عمران خان اپنے وکیل خواجہ حارث کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے، عمران خان کی جانب سے بیان قلمبند کرنے کے لیے کچھ وقت مانگنے کی درخواست دائر کی گئی، عمران خان کے مطابق آج کل 180 کیسز میں پیش ہورہے ہیں، عمران خان کے مطابق عاشورہ کی چھٹیوں کے باعث 342 کا بیان نہیں بنایا جاسکا۔

جج ہمایوں دلاور نے فیصلے میں لکھا کہ عمران خان نے 342 کا بیان قلمبند کروانے کی بجائے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کی، عمران خان اور ان کے وکلاء کو 342 کے بیان قلمبند کروانے کے لیے کافی وقت دیاگیا، عمران خان کے وکیل نے 3 مئی کے بعد سے سماعتوں کے فیصلے عدالت میں پڑھے، عمران خان کے وکلاء کے مطابق سیشن عدالت تیزی سے ٹرائل چلا رہی ہے۔سابق وزیراعظم کے وکلاء کے مطابق تیزی سے ٹرائل چلنے پر غیر جانبداری سے ٹرائل نہیں چل رہا، عمران خان نے بھی سیشن عدالت پر اعتماد کا اظہار نہیں کیا۔

جج ہمایوں دلاور نے فیصلے میں مزید کہا کہ سیشن عدالت نے ایسی ہی درخواستیں پہلے بھی مسترد کی ہیں،چیرمین پی ٹی آئی کے وکلاء نے کچھ نئے دلائل آج نہیں بتائے،ایسی درخواستوں کا مقصد ٹرائل کو تاخیر کا شکار بناناہے، عمران خان اور ان کے سینئیر وکیل خواجہ حارث کارویہ عدالت کے سامنے آیاں ہے، عمران خان اور وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو صرف مایوس کیا،چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کامقصد تاخیری حربے استعمال کرنا تھا،چیرمین پی ٹی آئی اور ان کے وکلاء عدالت کو مزید مایوس کرنا چاہتےتھے۔عدالت نے خواجہ حارث کی 342 کا بیان ملتوی کرنے کی درخواست بھی مسترد کر دی۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل صبح 9 بجے تک ملتوی کردی۔