دریائے ستلج میں سیلاب،سڑکیں بہہ گئی،دیہات کازمینی رابطہ متقطع

دریائے ستلج میں سیلاب،سڑکیں بہہ گئی،دیہات کازمینی رابطہ متقطع

ایک نیوز: دریائے ستلج میں نچلے درجے کا سیلاب آنے سے متعدد آبادیاں زیرآب آ گئیں،سیلابی پانی سے مکانات ، فصلوں اور رابطہ سڑکوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں۔ 

رپورٹس کے مطابق ملک کے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہے۔ دریائے ستلج اور دریائے راوی میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔متعدد آبادیاں زیرآب،جس سے مقامی آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

قصور/دریائے ستلج میں پانی کی سطح بلند،زمینی رابطہ منقطع

قصور کےک مقام پر دریائے ستلج کی بڑھتی طغیانی میں ٹھہراؤ آنا شروع ہو گیا،24 گھنٹوں میں پانی کی سطح میں 5 ہزار کیوسک کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے،ہیڈ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کی سطح 19.20 پر آ گئی،کبھی بڑھتی ،کبھی کم ہوتی سطح سے لوگ تاحال مسائل کا شکار ہیں،چندا سنگھ والا کا زمینی پختہ راستہ بھی بہہ گیا،لوگ کئی فٹ پانی میں سے گزر کر جانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔کالو واڑا ، کلنجر ، مستے کی ، باہمنی والا ، چابیلاں والی ، منبے والا ، آہلو والا سمیت دیگر دیہات کا زمینی راستہ تاحال منقطع ہے۔

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ تلوار پوسٹ پر کیمپوں سے عملہ بھی غائب ، ریسکیو آپریشن کی کشتیوں کی تعداد بھی کم کر دی گئی۔

قصور میں پتن، بھکی ونڈ ، کالو واڑا سمیت دیگر دیہات میں میڈیکل کیمپ بھی ختم، لوگ وبائی امراض کا شکار ہونے لگ گئے۔

بہاولنگر/ دریائےستلج سےسیلاب تباہ کاریاں

بہاولنگرکے مقام پر دریائے ستلج سے سیلاب تباہ کاریوں سے 150 فٹ شگاف پڑ گیا،دریائے ستلج  کے سیلابی پانی کی تباہ کاریاں تیز ہوگئیں،سیلابی پانی نے ایک اور مین سڑک کو روند دیا ،موراں والی بھینی کے قریب سیلابی پانی کے تیز بہاو نے درجنوں آبادیوں کے اکلوتے مین روڈ کو توڑ دیا،یسین کا ، ساہوکا مین کارپٹ روڈ میں 150 فٹ سے زائد شگاف پڑگیا،سڑک ٹوٹنے سے ساہوکا، یسین کا ، بھورے کا سمیت درجنوں آبادیوں کا  زمینی راستہ کٹ گیا۔ 

ہزاروں افراد پانی کے گھیراو میں پھنس گئے،متاثرین کی مدد کےلئے حکومتی مشینری نہ پہنچ سکی،متاثرین کھلے آسمان تلے ریلیف کے منتظر نظر آرہےہیں،لوگوں کی اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں جاری ہیں،علاقہ مکینوں کو نقل مکانی میں شدید مشکلات کا سامنا ہےاور ریسکیو 1122 کی جانب سے موقع پر امدادی آپریشن جاری ہوگیا ہے۔

دریائے راوی میں سیلاب

بارشوں کے باعث دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی سے مسلسل پانی چھوڑا جانے لگا، جس کے باعث کمالیہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔دریا کنارے کی بستیوں میں پانی داخل ہو گیا، مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت اپنے مویشیوں کو نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کر رہے ہیں۔

جہلم/منگلا ڈیم میں پانی کی سطح بلند
جہلم کے مقام پر منگلا ڈیم میں پانی کی سطخ بلند ہونے لگی،منگلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 14فٹ رہ گئی،منگلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی ٹوٹل گنجائش 1242فٹ ہے جبکہ اس وقت 1228فٹ سے تجاوز کرنے لگی،منگلا ڈیم میں پانی کی آمد 50ہزار کیوسک ہے جبکہ اخراج 10ہزار کیوسک ہے،منگلا ڈیم میں پانی کی سطخ میں بتدریج اضافہ ہوگیا،الرٹ جاری کردیا گیا،اضافی پانی بھی چھوڑا جا سکتا ہے،منگلا ڈیم کے دریائے جہلم کے قریب ترین علاقوں کو پہلے سے آگاہ کیا جا چکا ہے،اس وقت دریائےجہلم معمول کے مطابق بہہ رہا ہے۔

پاکپتن،بورےوالا/سڑکیں سیلابی پانی میں بہہ گئی،فصلیں،مکانات تباہ

پاکپتن میں سیلابی پانی فصلیں اور مکانات کی تباہی کے بعد رابطہ سڑکیں بھی بہا لے گیا، چوک سندھے کے قریب سڑک بہہ جانے سے درجنوں دیہات کا رابطہ منقطع ہو گیا۔بورے والا میں مختلف جگہوں پر بنائے گئے کئی حفاظتی بند ٹوٹ گئے، ساہوکا کے قریب سڑک سیلابی پانی میں بہہ گئی۔ بورے والا کا چشتیاں سمیت متعدد بستیوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، مقامی افراد کے مویشی اور قیمتی اشیاء پانی میں بہہ گئیں۔

مظفرگڑھ/دریائے چناب بپھرگیا،زمینی کٹاؤجاری

مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور کے موضع کندرالہ کی بستی نقلی گوپانگ میں دریائے چناب بپھر گیا، دریائے چناب کے کٹاؤ کے باعث 50 کے قریب گھر دریا برد ہو گئے، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ بے یارو مددگار ہیں، کوئی پرسان حال نہیں ہے۔جلالپور پیروالہ کے موضع نڑول میں دریائے چناب کا عوامی حفاظتی بند ٹوٹ گیا جس کی وجہ سے کئی ایکڑ کپاس کی کھڑی فصلیں زیر آب آ گئیں۔

راجن پور کے علاقے فاضل پور میں قطب کینال کے پشتوں کی مضبوطی کا کام جاری ہے تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ پشتوں کی مضبوطی کا کام محض خانہ پوری ہے۔

سندھ کے بیراجوں پرپانی کی سطح بلند

سندھ کے بیراجوں پر بھی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہوگیا ہے، پنجاب سے آنے والے سیلابی ریلے سندھ کے بیراجوں سے گزرنے لگے ہیں۔

گھوٹکی /دریائے سندھ میں سیلاب،فصلیں تباہ 

گھوٹکی  دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ بڑھنے لگا گھوٹکی قادر پور کے مقام پر اولڈ شینک بند ٹوٹ گیا،بچاؤ بند ٹوٹنے سے ایک سو فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا اور پانی کئی دیہاتوں میں داخل ہوگیا،20 سے زائد دیہاتوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے،پانی کے باعث ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی زیر آب آ گئیں،علاقہ مکین کشتیوں کی مدد سے محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کرنے لگے ہیں،ڈپٹی کمشنر گھوٹکی نے تمام متعلقہ اداروں کو حفاظتی انتظامات مکمل کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہے۔

https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-07-31/news-1690799487-7450.mp4

این ڈی ایم اے رپورٹ

بالائی کیچمنٹ علاقوں میں گزشتہ بارشوں کی وجہ سے دریائے سندھ میں بہاؤ قدرے زیادہ ہے۔  گڈو اور سکھر کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلابی ریلہ موجود ہے. FFD کےمطابق دونوں مقامات پر 30 اور 31 جولائی کو اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے.

بلوچستان میں سیلاب

بلوچستان کےعلاقے ڈیرہ مرادجمالی سمیت مختلف علاقوں میں ایک بار پھر ہونے والے بارشوں سے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا۔ڈیرہ بگٹی میں ایف سی کی جانب سے بارش متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کیا گیا۔

چشتیاں/ 2 بچے ڈوب کر جاں بحق 

پولیس کے مطابق چشتیاں  میں  2 معصوم بچے پانی کے گڑھے میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔ افسوسناک واقعہ چک 140 مراد میں پیش آیا،6 سالہ شان اور 7 سالہ وقاص کھیلتے ہوئے پانی کے گڑھے میں ڈوب گئے تھے،بچوں کی لاشیں گڑھے سے نکال لی گئیں،علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بچوں کی نعشوں کو نکال کر رول ہیلتھ سنٹر ڈاہرانوالہ منتقل کیا۔

جتوئی/ دریائے سندھ میں نوجوان ڈوب گیا

جتوئی کے نواحی علاقہ بستی میرانی کے مقام پر دریائے سندھ میں 5دوست نہاتے ہوئے ڈوب گئے,جن میں سے 4دوست محفوظ رہے جبکہ حامد نام کا 18 سالہ نوجوان ڈوب گیا جس کی تلاش دوسرے روز بھی جاری ہے,ریسکیو جتوئی اور علی پور سے  ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئیں اور تلاش شروع کردی۔

پنجاب حکومت کی جانب سے دریاؤں میں نہانے پر پابندی ہے اور دفعہ 144 نافذ ہے جبکہ پٹرولنگ پولیس کی چوکی 400 میٹر پر موجود ہے۔

ورثاء کا کہنا ہے کہ اگر پٹرولنگ پولیس والے نہانے سے منع کرتے تو آج یہ زندگی ضائع نہ ہوتی۔ 36 گھنٹے گزر جانے کے باوجود تاحال نوجوان کی لاش نہ مل سکی جبکہ نوجوان کے ورثاء غم سے نڈھال ہیں۔