ایک نیوز: مالکان کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی کم عمر ملازمہ کو طبیعت بگڑنے پر لاہور جنرل ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ ( آئی سی یو) میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق لاہور جنرل ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا ہےکہ بچی رضوانہ کے لیے آئندہ 48 گھنٹے انتہائی اہم ہیں۔ بچی کا علاج کرنے والے سینئر ڈاکٹروں کے خصوصی بورڈ کو خدشہ ہے کہ اسے وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔رضوانہ کو تاحال آکسیجن سپورٹ پر رکھا ہے.
رضوانہ کے لیے بنائی گئ میڈیکل کمیٹی کے سربراہ جودت سلیم کر رہے ہیں۔ڈاکٹر جودت سلیم کا کہناہےکہ رضوانہ کی حالت کافی حد تک تشویش ناک ہے ، رضوانہ کے سر ، کمر اور نچلے حصے پر ز خم ہیں۔رضوانہ کے گردے بھی صحیح طرح کام نہیں کر رہے ہیں۔رضوانہ کے جسم میں کمزوری کے باعث ریکوری میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ڈاکٹر جودت سلیم کا کہنا ہےکہ بچی کا آکسیجن لیول پھر خراب ہو رہا ہے ۔ بچی کا آج آکسیجن لیول ٹھیک کرنے کے لیے گزشتہ روز برونکو سکوپی کی گئی تھی ،رضوانہ کی آج فیزوتھراپی بھی کی گئی ہے ۔رضوانہ کے علاج کے لیے آئندہ 24 سے 48 گھنٹے نہایت اہم ہیں ۔رضوانہ کو سیپسیس کی بیماری ہے جس کی وجہ سے جسم میں انفیکشن ہے.انفیکشن ختم کرنے کیلئے اینٹی بائیوٹک ادویات بھی جاری ہیں.
پرنسپل لاہور جنرل ہسپتال کا کہنا ہےکہ رضوانہ کے روزانہ کی بنیاد پر تمام ضروری ٹیسٹ کروائے جا رہے ہیں. مختلف بیماریوں کی وجہ سے طبیعت میں آتار چڑھاو جاری ہے.
چودہ سالہ رضوانہ کی میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد مقدمے کی دفعات میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔تھانہ ہمک میں درج مقدمے میں اقدام قتل کی دفعہ بھی شامل کی گئی ہے۔اس کے علاوہ جسم کے بیشتر اعضاء کی ہڈیوں کو توڑنے کی دفعات بھی شامل ہیں
یاد رہے کہ چودہ سالہ گھریلو ملازمہ رضوانہ کو سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ملزمہ نے یکم اگست تک لاہور ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت بھی حاصل کر رکھی ہے ۔وزیراعظم شہباز شریف نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے متاثرہ بچی کو انصاف فراہمی کے احکامات بھی جاری کر رکھے ہیں۔۔