ایک نیوز: توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیس میں جیل ٹرائل کیخلاف بانی تحریک انصاف کی درخواستیں مسترد کئے جانے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے 21 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔عدالت نے سماعت کے مقام کے تعین سے متعلق ایگزیکٹو کے اختیارات کے حوالے سے 1931کے بمبئی ہائیکورٹ کے فیصلے پر انحصار درست قرار دیا۔
عدالت نے فیصلے میں جیل سماعت کے دوران میڈیا اور پبلک کی موجودگی کیلئے بھی ٹرائل کورٹ کو احکامات دئیے ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کے جج کی تقرری پر درخواست گزار کے اعتراضات مسترد کردئیے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب قانون کے مطابق سیشن عدالت کے مقام کا تعین کرنا ایگزیکٹو کا اختیار ہے،ایگزیکٹو آرڈر موجود نہ ہو تو متعلقہ عدالت کسی دوسرے مقام پر سیشن کیلئے آرڈر جاری کرسکتی ہے،ایگزیکٹو آرڈر کی موجودگی میں متعلقہ عدالت نے دئیے گئے مقام پر سماعت کرنا ہوتی ہے،سائفر کیس میں دو رکنی بنچ کے سامنے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت زیر سماعت معاملے میں اپیل تھی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں عدالت کے مقام کے تعین کے حوالے واضح قانون موجود نہیں،واضح قانون موجود نہ ہونے کی وجہ سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے مقدمے میں سی آر پی سی کی دفعہ 352کا اطلاق ہوتا ہے، ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈر اور سی آر پی سی کی سیکشن 352کا اطلاق تب ہوگا جب سیشن عدالت مقام سے متعلق آرڈر پاس کرے،بظاہر جیل ٹرائل درخواست گزار کی جان کو لاحق خطرات کے پیش نظر ہے،بدنیتی پر مبنی نہیں۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کے وکیل کا یہ اعتراض درست ہے کہ ریفرنس دائر کرنے سے پہلے ہی جیل سماعت کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا،نیب پراسکیوٹر کی جانب سے بتایا گیا کہ جیل سماعت کے نوٹیفکیشن کے وقت ضمانت اور ریمانڈ کی کارروائی چل رہی تھی،ایگزیکٹو آرڈر یا ٹرائل کورٹ کے کسی حکم کی بنیاد پر کارروائی کو کالعدم قرار نہیں دیا جاسکتا،سی آر پی سی کی سیکشن 537 میں واضح ہے کہ کونسی کارروائی کالعدم قرار دی جاسکتی ہے اور کونسی نہیں،سی آر پی سی میں واضح ہے کہ ایسی غلطی جس سے انصاف کی فراہمی میں ناکامی ہو تو اس کا ازالہ ضروری ہے۔