ایک نیوز:احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو 14، 14 سال قید بامشقت کی سزاسنادی ۔
تفصیلات کےمطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائی۔
دوران سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے بانی پی ٹی آئی سے سوال کیا آپ نے اپنا 342 کا بیان جمع کرایا ہے؟ جس پر عمران خان نے کہا میں نے بیان تیارکر لیاہے، بشریٰ بی بی اور میرے وکلا آئیں گے تو بیان جمع کراؤں گا۔
بانی پی ٹی آئی نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کو اتنی جلدی کیوں ہے؟ میرے ساتھ دھوکا ہوا ہے، مجھے تو صرف حاضری کیلئے بلایا گیا تھا، اس کے بعد بانی پی ٹی آئی غصے سے کمرہ عدالت سے چلے گئے۔
بعد ازاں جج نے جیل سپرنٹنڈنٹ کے ذریعے عمران خان کو پیغام بھیجا کہ آپ کمرہ عدالت آئیں ہم نے اپنی کارروائی مکمل کرنی ہے لیکن بانی پی ٹی آئی نے انکار کر دیا جس کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے توشہ خانہ کیس کا مختصر فیصلہ سنا دیا۔
عدالت میں بار بار پکارے جانے پر عمران خان کمرہ عدالت میں آئے تو جج محمد بشیر نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید با مشقت کی سز اسناتے ہوئے ایک ارب 57 کروڑ 30 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا اور بانی پی ٹی آئی کو 10 سال کے لیے نااہل بھی قرار دے دیا۔
توشہ خانہ کیس میں کب کیا ہوا؟
عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2018 سے 2022 کے دوران اپنی وزارت عظمیٰ کے دور میں بیرون ممالک سے ملنے والے قیمتی تحائف کم قیمت پر حاصل کیے اور پھر ان تحائف کو 6 لاکھ 35 ہزار ڈالر میں فروخت کیا۔
عمران خان کو ملنے والے تحائف میں سعودی عرب سے ملنے والی قیمتی گھڑی بھی شامل ہے جس پر خانہ کعبہ کا ماڈل بنا ہوا ہے اور اس کی عالمی مارکیٹ میں قیمت اندازے کے مطابق 60 سے 65 کروڑ روپے ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 21 اکتوبر 2022 کو کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے آئین کے آرٹیکل 63 (1) کے تحت توشہ خانہ کے تحائف اور اثاثوں کے حوالے سے غلط بیانی کی۔
اس کے علاوہ الیکشن واچ ڈاگ کی جانب سے سیشن عدالت میں ایک پٹیشن بھی دائر کی گئی جس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کرمنل پروسیڈنگ شروع کرنے کی استدعا کی گئی۔
10 مئی 2023 کو ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں غلط معلومات فراہم کرنے پر عمران خان پر فرد جرم عائد کی تاہم 4 جولائی کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیشن کورٹ کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے درخواست گزار کو سننے اور 7 روز میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔
4 اگست کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیشن کورٹ کا توشہ خانہ فوجداری کیس سے متعلق فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے جج کو ہدایت کی کہ درخواست گزار کو سن کو دوبارہ کیس کا فیصلہ کیا جائے اور پھر 5 اگست کو سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو تین سال کی قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔