ایک نیوز:خاتون کوڈی جی حج لگنے سے روکنے کے لیے وفاقی وزیرِ مذہبی امور مولانا عبدالشکور نے خاتون افسر پر نئے الزامات لگا دیئے۔
وزیرِ مذہبی امور مولانا عبدالشکور کا بیان میں کہنا تھا کہ خاتون افسر نے ڈی جی حج لگنے کے لیے بہت ساری سفارشیں کرائیں۔ڈی جی حج لگنے کے لیے وہ میرے گھر لاجز میں بھی تشریف لائیں، میں منہ نہیں کھولنا چاہتا کہ کس کس سے سفارش کروائی گئی۔
وزیرِ مذہبی امور نے کہا کہ خاتون نے میرے اوپر سیاسی دباؤ بھی ڈالا، یہ وہ واحد انٹرویو دینے والی فہرست میں امیدوار تھیں جنہوں نے سفارش کروائی۔ یہ معاملہ عدالت میں ہے، جو عدلیہ فیصلہ کرے گی قبول ہو گا، میں اپنے اوپر الزامات لگانے اور توہین پر عدالت جانے کا سوچ رہا ہوں۔
وزیرِ مذہبی امور مولانا عبدالشکور کا یہ بھی کہنا ہے کہ میری آڈیو کو ایڈٹ کر کے لیک کیا گیا ہے، آڈیو ریکارڈنگ غلط اور غیر مناسب عمل ہے۔
گزشتہ بیان میں مفتی عبدالشکور نے کیا کہا تھا؟
اس سے قبل وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے اپنے بیان میں ڈی جی حج کی تعیناتی سے متعلق صنفی امتیاز کے الزام سے انکار کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلامی تعلیمات اور آئینِ پاکستان سے انحراف کیسے کر سکتا ہوں؟ انٹرویو پینل میں شریک دیگر اعلیٰ ترین افسران کی رائے پر کیسے اثر انداز ہو سکتا ہوں؟
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے کہا تھا کہ آئینی عہدے پر بیٹھ کر خواتین کے ساتھ صنفی امتیاز کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔معاشرے میں خواتین کو میسر حقوق کسی بھی دوسرے معاشرے سے زیادہ ہیں، مبینہ آڈیو میں انٹرویو کے بعد کی غیر رسمی گفتگو کو کانٹ چھانٹ کر پیش کیا گیا۔بے بنیاد الزامات کے باوجود خاتون افسر کی عزت و احترام کرتا ہوں۔
مفتی عبدالشکور کاکہنا تھا کہ خاتون افسر نے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے، معزز عدالت جو بھی فیصلہ کرے قبول ہو گا، میڈیا نے عورت کارڈ استعمال کرتے ہوئے سنسنی پیدا کی۔