ایک نیوز: وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کے بیج ہم نے خود بوئے ہیں۔افغانستان کی جنگ ہماری دہلیز پر آگئی، پاکستان میں ڈالر کا بحران ہوا، بوریاں بھر کے ڈالر افغانستان گئےہمیں اپنا گھر درست کرنا ہوگا ، ہمارا ہاؤس ان آرڈر نہیں ہے۔
سپیکرراجہ پرویزاشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔ اس موقع پر راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے113ارکان کی رکنیت ختم کردی ہے۔ سپیکرنےتمام ارکان کےنام بھی پڑھ کر سنائے۔
ایوان سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کا فیصلہ کرے گی۔ دہشتگردی کیخلاف ضرب عضب آپریشن جیسا اتفاق رائے پیداکرنے کی ضرورت ہے۔ پشاور پولیس لائنز دھماکااے پی ایس سانحہ سے کم نہیں۔ اے پی ایس سانحہ کے وقت بھی تمام سیاستدان اکٹھے ہوئے تھے۔ اس وقت قوم کو تمام تر اختلافات کے باوجود اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ 2015سے 2017 تک دہشتگردی کیخلاف بھرپور جنگ لڑی گئی۔ پیپلز پارٹی کے دور میں یہ جنگ سوات سے شروع ہوئی۔ دہشتگردی کے مسئلے پر اسی ہال میں ہمیں بریفنگ دی گئی۔ مختلف آراء سامنے آئیں، تاہم کوئی فیصلہ سامنے نہ آ سکا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے انکشاف کیا کہ ساڑھے چار لاکھ افغانی قانونی دستاویزات پر پاکستان آئے اور اب وہ واپس نہیں جائیں گے۔ معلوم نہیں ان میں سے کون معصوم شہری ہے اور کون دہشت گرد ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں امریکا کا حواری بننے کے بجائے پہلے اپنا گھر درست کرنا چاہیے۔ دوحہ مذاکرات میں طالبان نے لکھ کر یقین دلایا تھا کہ افغان سرزمین کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
خواجہ آصف کا کہناتھا کہ کل کے سانحے میں 100 کے قریب شہادتیں ہوئیں۔ مسجد میں نماز کے وقت اگلی صف میں دہشتگرد کھڑا تھا۔ کئی لوگ ملبے تلے دب گئے جنہیں آج دوپہر تک بھی نکالا گیا۔ کل وزیراعظم اور آرمی چیف بھی پشاور گئے، انہیں بریفنگ دی گئی۔ دہشتگردی کے بیج ہم نے خود بوئے۔ دہشتگردوں کا کلمہ یا دین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں،کل پشاور میں بہائے جانے والے خون کا حساب کون دے گا؟خواجہ آصف نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہ اب تو سیاست میں بھی دہشتگردی آچکی ہے۔ اقتدار جانے کے غم میں ایک شخص پاگل ہوچکا ہے۔