ایک نیوز: کراچی کےعلاقے کیماڑی میں 18اموات کا معاملہ، طبی و ماحولیاتی ماہرین کی مشترکہ ٹیم کی رپورٹ تیار کر لی ہے جس میں بڑے انکشافات کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کیماڑی مواچھ گوٹھ میں بچوں سمیت اٹھارہ اموات سےمتعلق رپورٹ میں اہم انکشاف کیے گئے ہیں۔ ماہرین کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت کےضلعی فوکل پرسن نےغیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے۔ ممکنہ طور پر خسرہ کی وباء سےاموات ہوسکتی ہیں۔متاثرہ مواچھ گوٹھ میں کسی کی بھی معمول کی ویکسین،خسرہ سےبچاو کی ویکسین نہیں لگائی گی۔ کمیونٹی سرویلنس کےدوران خسرہ کےمشتبہ کیسز سامنےآئے۔سوشل میڈیا سےپہلی مرتبہ کیماڑی مواچھ گوٹھ میں ہونےوالی اموات کا پتہ چلا۔ر
ماہرین کی خصوصی کمیٹی نے دو روز تک انٹرویو،مختلف ٹیسٹ اور سائنسی بنیادوں پر تجزیئے کےبعد رپورٹ مرتب کی ہے جس کے مطابق مواچھ گوٹھ علی محمد ولیج میں97گھر 935 نفوس پر مشتمل آبادی ہے۔ ماہرین کی فیلڈ تحقیق کےدوران 49متاثرہ کیسز سامنے آئے ہیں۔ متاثرہ اور انتقال کرنےوالےبیشتر کی عمریں دو سےچار سال ہے۔13افراد کےخون کےنمونے لیکر این آئی ایچ بھیجےگئے ہیں۔ مواچھ گوٹھ میں دو جگہ سےہوا کے نمونے حاصل کئے گئے ہیں اس کے علاوہ مختلف مقامات سےپانی کےنمونے بھی لیےگئے ہیں۔ متاثرہ علاقے میں 32افراد کے ایکسرے48کےکورونا ٹیسٹ کیےگئے ہیں۔ متاثرہ 25افراد کا تعلق چھ خاندانوں سےہے۔
رپورٹ کے مطابق متاثرہ افراد میں سے81فیصد کی عمریں 11سال سےکم ہیں۔مواچھ گوٹھ میں ربڑ،پلاسٹک اسٹون فیکٹری کےآغاز سےعجیب بو بھی محسوس کی گئی ہے۔ فیکٹری کےانتہائی قریب مقیم افراد متاثر تھے۔26جنوری کو فیکٹری سیل ہونےکےبعد اگلےروز بو محسوس نہیں کی گئی ہے۔ ماہرین کی کمیٹی کی متاثرہ مواچھ گوٹھ سےمتصل 5کلومیٹر علاقے میں ویکسینیشن کی سفارش کی گئی ہے۔ خسرہ سےبچاو کی ویکسین بھی کروائی جائے۔
رپورٹ میں محکمہ صحت ای پی آئی کےفوکل پرسن کو نوٹس جاری کرنےکی سفارش کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ادارہ تحفظ ماحولیات ہوا میں آلودگی جانچنےکےلیےمزید ٹیسٹ کرے۔