ایک نیوز: بجلی چوری پر براہ راست ایف آئی آر درج ہوسکتی ہے یا نہیں؟ سپریم کورٹ نے معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔ عدالت عظمیٰ نے بجلی کی تقسیم کار کمپنی کے وکیل کی کیس پر لارجر بنچ بنانے کی استدعا مسترد کردی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بجلی چوری کرنے والے کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کے معاملے پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔
دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نے کہا کیا غریب آدمی کنڈا ڈالے تو وہی سزا اور فیکٹری والا زیادہ بجلی چوری کرے تو بھی وہی سزا ہوگی؟ عدالت نے کہا کیا ایس ڈی او عدالت میں یا تھانے میں شکایت داخل کرے گا؟
اس پر وکیل تقسیم کار کمپنی بولے بجلی چوری روکنے کیلئے مقدمات درج کرکے چالان بجلی یوٹیلٹی عدالتوں میں بھیجے جاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا پولیس کو اختیار دے دیا جائے کہ ازخود مقدمات درج کرے؟ عدالت نے تفریق کرنی ہوتی ہے کہ کون سا جرم سنگین نوعیت کا ہے اور کون سا نہیں؟ کوئی بارودی مواد سے ٹرانسمیشن لائن اڑا دے تو یہ ایک سنگین جرم ہے۔ عدالت نے دیکھنا ہے کہ کوئی قانون عام آدمی کا استحصال نہ کرے۔
بجلی کی تقسیم کار کمپنی نے مقدمے کے اندراج کے خلاف پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔