ایک نیوز :ڈی آئی خان میں زیارک کے مقام پر جے یو آئی کے امیر مولانافضل الرحمان کے قافلے پرنامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔سربراہ جے یوآئی محفوظ رہے۔
ترجمان مولانا فضل الرحمان مفتی ابرار کے مطابق مولانا فضل الرحمان بڑے قافلےکے ساتھ اپنے بیٹے مولانا اسجد کے ولیمے میں جارہے تھےکہ یارک انٹرچینج پر قافلے پر حملہ کیا گیا۔ قافلے پر دو اطراف سے فائرنگ کی گئی۔ابتدائی معلومات کے مطابق مولانا فضل الرحمان حملے میں محفوظ ہیں۔
پولیس کے مطابق مولانا فضل الرحمان محفوظ ہیں، یارک انٹرچینج ٹول پلازہ پر فائرنگ ہوئی، مولانا فضل الرحمان کی گاڑی پیٹرول بھروانے کے لیے رکی تھی، فائرنگ مولانا فضل الرحمان پر نہیں ہوئی۔
پولیس کا کہنا ہےکہ واقعے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہے۔
سیکرٹری داخلہ نے نوٹس لے لیا
سیکرٹری داخلہ کا سربراہ جے یو آئی مولانافضل الرحمان کے قافلے پرفائرنگ کانوٹس ،واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ۔
ترجمان وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ شر پسند عناصر کو ملک میں افراتفری اور فساد پھیلانے کی ہر گز اجازت نہ دی جائے گی۔ انتخابی مہم کے دوران سیاسی سرگرمیوں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی، امن و امان اور عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے بھی ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
ترجمان جے یو آئی کاکہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اپنے گھر عبدالخیل پہنچ گئے۔قافلے کے قریب فائرنگ بزدلانہ کارروائی ہے ۔باربار متنبہ کرچکے ہماری قیادت کیلئے حالات ساز گار نہیں۔انتظامیہ آئے روز تھریٹس سے متعلق خط لکھتی ہے عملاً قدم نہیں اٹھاتی۔
ترجمان کاکہنا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات کرائی جائیں۔ادارے کیونکہ ذمہ داری پوری نہیں کررہے۔خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں امن وامان صورتحال دن بدن خراب ہورہی ہے ۔
صدر مسلم لیگ ن شہبازشریف کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کے قافلے پرحملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے ۔مولانا فضل الرحمان کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
شہبازشریف کاکہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے مولانا اور ساتھی حملے میں محفوظ رہے۔غیرملکی اسلحہ سے لیس دشمن عوامی قائدین کو نشانہ بنا کر دہشت پھیلا ناچاہتاہے۔قوم فورسز کے ساتھ مل کر پاسکتان دشمنوں کو صفحہ ہستی سے مٹادے گی۔قوم اتحاد کی قوت ،سکیورٹی فورسز کی طاقت سے پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام بنائیگی۔
صدر مسلم لیگ ن کامزید کہنا تھا کہ مولانافضل الرحمان کونشانہ بنانے کا مقصد پاکستان میں انتخابی عمل متاثرکرنا ہے ۔دہشت گرد پاکستان اور پاکستانیوں کے دشمن ،قوم کو مل کر دشمن کو مٹاناہوگا ۔
جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفورحیدری نے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن کے قافلے پر حملے کی شدید مذمت کی ۔
سینیٹر مولانا عبدالغفورحیدری کاکہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کے قافلے پر حملہ ریاست کیلئے سوالیہ نشان ہے ۔ ہم مسلسل کہتے رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کو سکیورٹی تھریٹ ہے۔ انکی حفاظت کیلئے فل پروف سکیورٹی کا انتظام کیا جائے مگر حکومت نے اس حوالے سے کوئی اقدام نہیں کیا ۔ حکومت صرف اطلاع دیتی ہے کہ دہشتگرد آج حملہ کرتے ہیں دہشتگردوں کا حلیہ اور نام بھی بتاتے ہے مگر تدارک نہیں کرتی ۔ ہم کہتے رہے کہ ان حالات میں جب امن وامان کی صورتحال یہ ہو تو کیسے الیکشن ممکن ہے ؟
مولانا عبدالغفورحیدری کاکہنا تھا کہ نہ ججز نے نوٹس لیا اور نہ ہی الیکشن کمیشن نے اور نگران حکومت میں جان ہی نہیں ہے ۔عنقریب مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے ۔ اللہ کا شکر ہے کہ اللہ نے مولانا فضل الرحمٰن کو اس بزدلانہ حملے میں محفوظ رکھا ۔ ملک بھر کے کارکنان شکرانے ادا کریں اور آئندہ کے لائحہ عمل کا انتظار کریں ۔
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے مولانا فضل الرحمن پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کی۔
راجہ پرویز اشرف کاکہنا تھا کہ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ مولانا فضل الرحمن حملے میں محفوظ رہے۔دہشت گردی کے اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ولانا فضل الرحمان پر حملہ ملک دشمن عناصر کی بزدلانہ کاروائی ہے۔واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف بھرپور کارروائی کر کے ان کو قرار واقع سزا دی جائے۔