سدھیر چودھری: خوراک کی کمی کے اثرات مرغی کی پیداوار میں گراؤٹ کی صورت میں سامنے آنے لگے،مرغیوں کی خوراک نہ ملنے سے درجنوں پولٹری فارمرز کاروبار سے علیحدہ ہو گئے، جس کے نتیجے میں مرغی کی پیداوار کم اور قیمت مسلسل بڑھ رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اگست کے اوائل میں بیرون ملک سے درآمد ہونے والے سویا بین کو کراچی پورٹ سے کلیرنس نہ دی گئی جس سے ملک بھر میں مرغیوں کی خوراک کی کمی شروع ہو گئی جو آہستہ آہستہ قلت میں بدل گئی، مرغی کی خوراک کی قلت پر پولٹری فارمرز نے ہیچریز پر چوزے کی پیداوار کم کر دی جبکہ فارمز بھی پیداوار کم کرنے پر مجبور ہو گئے۔
دوسری طرف خوراک کا تھیلا 3600 سے بڑھ کر 6800 روپے پہنچ گیا، بجلی و گیس کی قیمت نے پیداواری لاگت کو ضرب لگائی جس سے تین ماہ کے دوران مرغی کی قیمت بتدریج بڑھتی گئی جو 325 سے بڑھ کر 497 روپے کلو کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ پولٹری فارمرز کے مطابق یہ قیمت 600 روپے کلو تک جا سکتی ہے۔لاہور میں برائلر گوشت 27 روپے اضافے سے 497 روپے کلو ہو گیا۔