اڈانی گروپ اپنے ہی شئیرز خرید کر بھارتی اسٹاک ایکسچینج کو گھماتا رہا ، رپورٹ میں انکشاف

adani
کیپشن: adani
سورس: google

ایک نیوز : گوتم اڈانی کی ملکیت اڈانی گروپ پر تازہ الزامات۔ گروپ کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔  اڈانی گروپ نے خفیہ طور پر اپنے ہی شیئرز خرید کر اسٹاک ایکسچینج میں کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔ تاہم اڈانی گروپ نےاپنے وضاحتی بیان میں غیر ملکی تنظیموں کی سازش قرار دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق گوتم اڈانی کے بھائی ونود اڈانی کے قریبی لوگوں اور ساتھیوں نے خفیہ طور پر اڈانی گروپ کی کمپنیوں میں حصص خریدے تھے۔ اگرچہ، اڈانی گروپ اس سال مارچ تک گروپ میں ونود اڈانی کے فعال کردار سے انکار کرتا رہا ہے۔ تاہم جو دستاویزات سامنے آئی ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ گروپ نے اس خریداری کو حصص کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کے لیے استعمال کیا۔

آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) کی یہ رپورٹ انگریزی اخبارات گارڈین اور فنانشل ٹائمز کے ساتھ شیئر کی گئی ہے۔ اس نے ماریشس میں اڈانی گروپ کے ذریعہ کئے گئے لین دین کے بارے میں انکشاف کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق گروپ کمپنیوں نے 2013 سے 2018 کے درمیان خفیہ طور پر اپنے شیئرز خریدے۔

غیر منافع بخش میڈیا تنظیم او سی سی آر پی کا دعویٰ ہے کہ اس نے ماریشس کے ذریعے روٹ شدہ لین دین اور اڈانی گروپ کے اندرونی خط و کتابت کو دیکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کم از کم دو معاملات ایسے ہیں جہاں سرمایہ کاروں نے غیر ملکی کمپنیوں کے ذریعے اڈانی گروپ کے شیئرز خریدے اور بیچے ہیں۔

او سی سی آر پی کی رپورٹ میں دو سرمایہ کاروں، ناصر علی شعبان اہلی اور چانگ چنگ لنگ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ دونوں اڈانی خاندان کے پرانے کاروباری شراکت دار ہیں۔ ایک  میڈیارپورٹ کے مطابق او سی سی آر پی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ چانگ اور اہلی کی سرمایہ کاری کی رقم اڈانی خاندان نے دی تھی لیکن رپورٹنگ اور دستاویزات سے یہ واضح ہے کہ اڈانی گروپ میں ان کی سرمایہ کاری اڈانی فیملی کے ساتھ مل کر کی گئی۔ او سی سی آر پی نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ آیا اس کو خلاف ورزی تصور کیا جائے گا؟ اور جواب کا فیصلہ تب ہو گا جب یہ معلوم ہو گا کہ اہلی اور چانگ پروموٹرز کی طرف سے کام کر رہے ہیں یا نہیں!

ادھر اڈانی گروپ نے ایک بیان جاری کرکے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ گروپ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ جارج سوروس کی حمایت یافتہ تنظیموں کا ہاتھ ہے اور غیر ملکی میڈیا کا ایک حصہ بھی ہنڈن برگ رپورٹ کے جنکس کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے اس کی حمایت کر رہا ہے۔

 یادرہے  گوتم اڈانی  2022 تک بھارت کے امیر ترین شخص اوردنیا کے تیسرے امیر ترین شخص بن چکے تھے جن کے اثاثوں کی مالیت 120 ارب ڈالر سے زائد تھی۔ یہ ساری دولت بھارتی اسٹاک میں ہیرا پھیری اور اکاؤنٹنگ فراڈ  کےذریعے حاصل کی گئی جبکہ غیر شفاف آف شور کمپنیوں کو حصص خریدنے کے لیے استعمال کیا جا  تارہا ۔ حالیہ انکشاف کے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی اور ان کی حکومت پر اہم سیاسی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، جن کے گوتم اڈانی کے ساتھ تعلقات 20 سال پرانے ہیں۔