بھارت کا کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کا ٹائم فریم دینے سے گریز

indian supreme court on kashmir
کیپشن: indian supreme court on kashmir
سورس: google

ایک نیوز : بھارت کی مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں کسی بھی وقت الیکشن کے انعقاد کے لیے تیار ہے۔ البتہ مرکزی حکومت نے اس کی ریاستی حیثیت کی بحالی کا ٹائم فریم دینے سے گریز کیا ہے۔

بھارتی اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے سولیسٹر جنرل تشار مہتا نے جمعرات کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کو آگاہ کیا کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر کی ریاستی اسمبلی کے انتخابات کسی بھی وقت کرانے کے لیے تیار ہے۔ رائے دہندگان کی فہرستوں کا کام کافی حد تک مکمل ہو چکا ہے۔

سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود سرکاری وکیل نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی سے متعلق کوئی بھی واضح ٹائم فریم نہیں دیا۔

سپریم کورٹ نے سرکاری وکیل کو احکامات دیے تھے کہ وہ مرکزی حکومت سے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی سے متعلق ٹائم فریم کی تفصیلات لے کر عدالت کو آگاہ کریں۔

سماعت کے دوران تشار مہتا کا کہنا تھا کہ جہاں تک ریاستی حیثیت کی بحالی کا معاملہ ہے اس بارے میں عدالت کو پہلے ہی آگاہ کیا جا چکا ہے کہ جموں و کشمیر کو عارضی طور پر مرکز کے ماتحت علاقے کی حیثیت دی گئی ہے۔ان کے مطابق حکومت اس وقت انتہائی غیر معمولی حالات کا سامنا کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کی سپریم کورٹ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کر رہی ہے۔

چار سال قبل اگست 2019 میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کی مرکزی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کر دی تھی اور اسے دو حصوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا تھا۔ ان دونوں علاقوں کو مرکزی حکومت کے ماتحت علاقے یعنی یونین ٹریٹری قرار دیا گیا تھا۔