بجلی بلوں سےعوام کا پارہ ہائی، ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے،شٹرڈاؤن ہڑتال

Aug 31, 2023 | 12:22 PM

ایک نیوز: بجلی کے بے تحاشہ بلوں نے جہاں عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے وہیں ان کا پارہ بھی ہائی کردیا ہے۔ جس کیخلاف شہر شہر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور اب یہ احتجاج صوبائی دارالحکومت لاہور تک پہنچ چکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بجلی کے بےتحاشہ بلوں کیخلاف لاہور کے علاقے ہربنس پورہ میں سینکڑوں مرد وخواتین سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور انہوں نے ٹائر جلاکر واپڈا آفس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ 

عوام کے احتجاج کی وجہ سے کینال روڈ بلاک ہوگئی ہے۔ دوسری جانب عوام کا کہنا ہے کہ بجلی کے بلوں نے ان کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ وہ یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ ہزاروں روپے بل ادا کرنے کے بعد وہ گھر کا راشن اور دیگر ضروریات کیسے پورا کریں گے۔

اس موقع پر عوام نے بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے اور وہ بجلی بلوں پر بےتحاشہ ٹیکسز پر دہائیاں دیتے رہے۔ 

راولپنڈی میں بجلی بلوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ:

راولپنڈی میں بھی بجلی بلوں میں اضافے کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی ہے۔ شہریوں نے گوجر خان میں آئیسکو دفاتر کا گھیراؤ کر لیا ہے۔ مظاہرین احتجاج کرتے ہوئے جی ٹی روڈ پر آگئے۔ جس سے اہم شاہراہ پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوگئی۔ 

https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-08-31/news-1693468822-3586.mp4

اس کے علاوہ ٹیکسلا  اور کلر سیداں میں بھی شہری سڑکوں پر نکل آئے۔ شہریوں نے مہنگی بجلی نامنظور کے نعرے بھی لگائے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ حکومت بجلی کے بلوں میں اضافے کا فیصلہ فوری واپس لے۔

جڑواں شہروں کی تاجر تنظیمیں ہڑتال کے معاملہ پر 2 حصوں میں تقسیم:

مہنگائی سمیت بجلی بلوں میں اضافے کے معاملے پر جڑواں شہروں کی تاجر تنظیمیں شٹر ڈاؤن کے معاملہ پر دو حصوں میں تقسیم ہوگئیں۔ ایک تنظیم دو ستمبر کو ہڑتال کرے گی جبکہ دوسری تنظیم اعلان نے شٹر ڈاؤن میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

اسلام آباد میں شٹر ڈاؤن ہڑتال، دکانیں بند:

اسلام آباد میں آل پاکستان انجمن تاجران کی کال پر شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے۔ جس کی وجہ سے دکانیں بند ہیں اور تاجر سراپا احتجاج ہیں۔ صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے کہا ہے کہ بجلی کے کمرشل بلوں میں سب سے زیادہ ٹیکسز شامل ہیں۔ عام شہریوں کے ساتھ بجلی کے بلوں میں اضافے سے تاجر برادری بھی متاثر ہوئی ہے۔ حکومت بجلی کے بلوں میں اضافہ واپس لے اور عوام کو ریلیف دیا جائے۔ تاجر برادری آج ہر قسم کا کاروبار بند رکھ کر یکجہتی کا ثبوت دے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے بجلی کے بلوں میں اضافہ واپس نہ لیا تو نیا بحران جنم لے سکتا ہے۔ پہلے ہی ملک میں کئی بحران شدت اختیار کر چکے ہیں۔ بجلی کے بلوں میں ظالمانہ اضافہ کے خلاف تاجر برادری آج ملک بھر میں سراپا احتجاج ہے۔ بجلی کے بلوں کی قیمتوں میں اضافہ نے تاجر برادری کو برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ مفت بجلی ، مفت پیٹرول ، مفت گیس اور تمام مراعات بند کردی جائیں۔

اوکاڑہ میں بھی شٹر ڈاؤن ہڑتال:

اوکاڑہ شہر میں مرکزی انجمن تاجران ضلع اوکاڑہ کی ہدایت پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کردی گئی۔ اوکاڑہ شہر کے تمام مین بازار ہڑتال کے اعلان کے بعد مکمل بند ہیں۔ 

صدر انجمن تاجران کا کہنا ہے کہ ہڑتال کرنے کا مقصد ہے جو حکومت کی طرف سے غیر قانونی بجلی کے بلوں میں اضافہ کیا گیا ہے اس کو فوری واپس لے۔ ہم اپنی غریب عوام اور دکانداروں بھائیوں کے ساتھ ہے جب تک حکومت بجلی کے بلوں میں اضافہ واپس نہیں لیتی تب تک ہڑتال جاری رہے گی۔

سیکرٹری انفارمیشن انجمن تاجران کا کہنا ہے کہ غریب عوام مہنگائی کی چکی میں پہلے ہی پس چکے ہیں۔ مزید یہ بجلی کے بلوں میں اضافے کا بوجھ برداشت نہیں کریں گے۔ 100 یونٹ استعمال کرنے والے کو 25 ہزار روپے بل بھیج دیا جاتا ہے جبکہ اس کی تنخواہ 20 ہزار روپے ہے۔ وہ بچوں کے لیے گھر کا راشن لے کر جائے یا بجلی کے بل ادا کرے؟

صدر انجمن تاجران نے مطالبہ کیا کہ آج پورا پاکستان سڑکوں پر ہے حکومت کو چاہیے کہ بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکس ختم کیے جائیں اور 500 یونٹ تک بجلی کے بلوں میں ٹیکسز پر ریلیف دیا جائے۔

رینالہ خورد میں بھی عوامی احتجاج شدت اختیار کرگیا:

رینالہ خورد میں بھی بجلی کے بلوں میں ظالمانہ اضافے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ نہ تھم سکا۔ بجلی کے بلوں میں اضافے پر افراد نے شدید احتجاج کیا۔ احتجاج میں خواتین سمیت لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ جنہوں نے بل جلا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔

عوام نے واضح اعلان کیا کہ اس وقت تمام افراد میں شدید غم وغصہ پایا جارہا ہے۔ بجلی کے بل کی ادائیگی بالکل نہیں کی جائے گی۔ حکمران عیاشیاں کر رہے ہیں اور پروٹوکول اپنا کم نہیں کرتے سارا بوجھ عوام پر ڈال دیتے ہیں۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ غریب طبقہ دو وقت کی روٹی کو ترس رہا ہے، بجلی کے بھاری بھرکم بل کہاں سے ادا کریں۔ شہریوں نے بجلی کے بلوں میں ظالمانہ ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔ 

مروٹ میں بھی شٹر ڈاؤن ہڑتال:

https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-08-31/news-1693468899-2509.mp4

مروٹ میں بھی آل پاکستان انجمن تاجران کی کال پر مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری ہے۔ شہر کے تمام تجارتی مراکز مکمل طور پر بند ہیں۔ مین بازار،چمن بازار، انار کلی بازار ، کپڑا مارکیٹ ،سائیکل مارکیٹ ، موبائل مارکیٹ سمیت تمام بازاروں میں کاروبار بند ہیں۔ 

شٹر ڈاؤن ہڑتال کے باعث تمام میڈیکل سٹور بھی بند ہیں۔ عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر عوام کو ریلیف دے ، بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں کمی کرے۔ 

حسن ابدال میں تاجر برادری کا احتجاجی مظاہرہ:

مرکزی انجمن تاجران حسن ابدال کی احتجاجی ریلی کٹڑا بازار سے شروع ہو کر پریس کلب تحصیل حسن ابدال کے باہر پہنچی۔ ریلی میں سیاسی،سماجی و مذہبی شخصیات سمیت وکلاء برادری اور شہریوں کی بڑی  تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین کے ہاتھوں میں سیاہ جھنڈے اور احتجاجی بینرز اٹھا رکھے تھے۔ 

مظاہرین کا ریلی کے شرکاء سے خطاب میں کہنا تھا کہ بجلی و گیس بلوں میں ظالمانہ اضافے نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ حالات یہ ہو گئے ہیں کہ عوام خودکشیوں پر مجبور ہو چکے ہیں لیکن حکمران اپنی عیاشیاں ختم کرنے کے بجائے مسلسل عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈال رہے ہیں۔ احتجاجی مظاہرین نے حکومت سے بجلی بلوں میں ظالمانہ اضافے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

شاہ پور میں بھی عوام سراپا احتجاج:

ملک بھر کی طرح  بجلی میں ضالمانہ اضافے کے خلاف انجمن تاجران شاہ پورشہرنے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی اور ریلی نکالی۔ ریلی مسجد پراچگان سے نکالی گئی اور اڈا ٹم ٹم پر اختتام پذیر ہوئی۔ ریلی میں مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے۔ جن پر بجلی کے بلوں میں اضافے اور ٹیکسز کے خلاف نعرے درج تھے۔ 

اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے انجمن تاجران کے مقامی رہنماؤں نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں اضافے اور ٹیکسز نے ہماری مشکلات بڑھادی ہیں۔ مہنگائی سے غریب عوام پہلے ہی پس رہی تھی۔ اس دور میں کاروباری زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ بجلی کے بلوں میں اضافے ،ٹیکسز کو فوری واپس لیا جائے۔ ایک غریب دیہاڑی دار آدمی جو مشکل سے اپنے بال بچوں کا پیٹ پال رہا ہے اس اضافے نے اس کا جینا محال کردیا ہے۔

منڈی مدرسہ میں بھی احتجاجی ریلی کا انعقاد: 

منڈی مدرسہ میں بجلی بلوں کے خلاف نجی سکول کے ننے منے بچے بھی میدان میں آگئے۔ بچوں نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔ بینرز اور پلے کارڈز پر حکومت کی طرف سے لگائے گئے ظالمانہ ٹیکس کے خلاف نعرے درج تھے۔ طلباء کا کہنا تھا کہ ہمارے والدین ہمیں پڑھائیں یا بجلی کا بل ادا کریں خدارا ہمیں پڑھنے دو۔

مزیدخبریں