ایک نیوز: سپریم کورٹ نے پنجاب الیکشن ٹریبونل کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے 11 صحفات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا ، سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ الیکشن ٹریبونلز کی تشکیل کا لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہیں،فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے وکیل کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن ایکٹ کی دفعات کی غلط تشریح کی، الیکشن کمیشن کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے آئین میں ترمیم سے پہلے کے عدالتی فیصلوں پر انحصار کیا۔
الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے،ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بھی آئینی دفتر کا رکھوالا ہے، الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کا بہت احترام ہے، دونوں فریقین میں اگر براہ راست ملاقات وقوع پذیر ہوتی تو معاملات اس نہج پر نہ پہنچتے، الیکشن کمیشن کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے بامعنی مذاکرات ہوئے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن کے مابین اتفاق ہو گیا ہےچونکہ اب الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس کے درمیان معاملہ حل ہوگیا، کیس کے فیصلے کی ضرورت نہیں،چیف جسٹس لاہور ہائیکور ٹ اور الیکشن کمیشن کے کردار کو سراہتے ہیں،لاہور ہائیکورٹ کے جج نے الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس کے مابین مذاکرات کا فقدان ملحوظ خاطر نہ رکھا۔
اگر لاہور ہائیکورٹ کے جج مذاکرات کے فقدان کو ملحوظ رکھتے تو یہ فیصلہ ہی نہ جاری کرتے، لاہور ہائیکور ٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے، الیکشن کمیشن کی اپیلیں منظور کی جاتی ہیں، تحریری فیصلے میں جسٹس جمال مندوخیل کا 3 صفحات کا اضافی نوٹ بھی شامل ہے۔