ایک نیوز :ہندو لڑکی سے محبت کی پاداش میں انتہا پسند ہندووں نے مسلمان لڑکے کا سر مونڈ کر منہ کالا کرکے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
تفصیلات کےمطابق سوشل میڈیا پر ایک ویڈیووائرل ہورہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک لڑکے کو کئی افراد نے یرغمال بنا رکھا ہے ،اس شخص کا سرمونڈ دیا گیا ہے اور اس کا منہ کالا کیا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق یہ مسلمان لڑکا ہے جو ایک ہندو لڑکی سے محبت میں گرفتار ہوگیا اور اور خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والے ملک ہندوستا ن میں اس کو پکڑا گیا اس کا سر مو نڈ کر منہ کالا کرکے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔
انڈیا میں بین المذاہب شادیاں تنازع کا باعث بنتی ہیں اور عام طور پر انھیں معاشرتی پہچان بھی نہیں ملتی۔ایک مسلمان لڑکے اور ہندو لڑکی کی شادی کو عام طور پر ’لو جہاد‘ کے نام سے جانا جاتا ہے اور اسے سیاسی طور پر بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔انڈین ریاست اترپردیش نے حال ہی میں ’جبر‘ یا ’دھوکہ دہی‘ کے ذریعے مذہب کی تبدیلی کے خلاف قانون منظور کیا تھا۔ ’لو جہاد‘ قانون کے تحت جرم ثابت ہونے پر ملزم کو دس قید تک کی سزا ہو سکتی ہے جبکہ یہ جرائم ناقابلِ ضمانت ہیں۔مدھیہ پردیش حکومت نے بھی کہا ہے کہ وہ بین المذہبی شادیوں کے معاملے پر ایک خصوصی قانون متعارف کرائے گی۔
خصوصی شادی ایکٹ کیا ہے؟
انڈیا کی پارلیمان سے پاس ہونے والے خصوصی شادی ایکٹ 1954 کے مطابق:
دو مختلف مذاہب کے لوگ اپنے اپنے مذہب کو تبدیل کیے بغیر شادی کر سکتے ہیں
شادی کرنے کے لیے آپ کو حکومت کے شادی رجٹریشن دفتر میں 30 دن پہلے درخواست دینا ہو گی
ملک میں رہنے والے ہر فرد پر یہ قانون لاگو ہوتا ہے۔
Location: Togad Bazar, Tehri Garhwal, Uttarakhand
— HindutvaWatch (@HindutvaWatchIn) September 30, 2023
Muslim youth beaten, his head shaved, and face blacked allegedly for having an interfaith relationship. pic.twitter.com/yVXrYC0axx
شادی کے لیے لڑکے کی عمر 21 برس جبکہ لڑکی کا 18 سال کا ہونا لازمی ہے
اگر درخواست جمع کرانے کی تاریخ سے 30 دن کے اندر کوئی اعتراض موصول ہوتا ہے تو میرج رجسٹریشن آفس کے ملازمین ان اعتراضات کی جانچ پڑتال کرتے ہیں
اگر یہ اعتراضات درست ثابت ہوں تو شادی کی اجازت نہیں ہوتی