ایک نیوز: روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہناہے کہ افغانستان اور اس کے گرد و نواح میں غیرعلاقائی عناصر کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر تشویش ہے۔
رپورٹ کے مطابق روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہناہے کہ افغانستان اور اس کے گرد و نواح میں غیرعلاقائی عناصر کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر تشویش ہے۔ افغانستان پر ماسکو فارمیٹ کے ایک روزہ اجلاس کے موقع پر وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ غیر علاقائی عناصر افغانستان کی جانب زیادہ سے زیادہ متحرک ہو رہے ہیں۔وزیر خارجہ کا یہ پیغام افغانستان پر روسی نمائندہ خصوصی ضمیر کابولوف نے اجلاس میں پڑھ کر سنایا۔
روس کے شہر کازان میں منعقد ہونے والے ماسکو فارمیٹ کے پانچویں اجلاس میں پاکستان، روس، چین، انڈیا، ایران، قازقستان، کرغستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے خصوصی نمائندوں اور اعلٰی عہدیداروں نے شرکت کی۔ افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر متقی نے اجلاس میں اپنے ملک کی نمائندگی کی جبکہ سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات اور امارات کے نمائندے مہمان خصوصی کے طور پر شریک تھے۔
روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ علاقائی ممالک کی کوششیں صرف اسی صورت میں معنی خیز ثابت ہو سکتی ہیں کہ اگر نیٹو بلاک افغانستان میں اپنی 20 سالہ موجودگی اور عجلت میں انخلا کے نتائج کی مکمل ذمہ داری اٹھائے۔مغربی ممالک جنہوں نے افغان عوام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا انہیں اب تعمیر نو کا زیادہ سے زیادہ بوجھ اٹھانا چاہیے۔واشنگٹن کا افغان بینک کے اثاثوں کو منجمد کرنا نقصان دہ ہے اور اس سے صرف صورت حال صرف بگڑ رہی ہے اور عام افغانوں کے پہلے سے ہی مشکل حالاتِ زندگی کو مزیدہ پیچیدہ بنا رہا ہے۔ ماسکو خود اپنی جانب سے اور اقوام متحدہ کے خوراک کے ادارے کے توسط سے افغانستان کی مدد کا سلسلہ جاری رکھے گا۔” یہ بات جمعے کے روز روسی عہدے داروں نے علاقائی خطرات کے موضوع پر طالبان کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کی میزبانی کے موقع پر کی ۔
افغانستان میں طالبان کے مقرر کردہ وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ دوسرے ملک یہ کہنا بند کر دیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہئے۔انہوں نےکازان میں کہا کہ افغانستان دوسروں کو یہ نہیں بتاتا کہ وہ کس قسم کی حکومت بنائیں ۔اس لیے ہم علاقائی ملکوں سے توقع کرتے ہیں کہ وہ اسلامی امارات کے ساتھ ربط ضبط رکھیں نہ کہ افغانستان میں حکومت کی تشکیل کے بارے میں مشورے دیں ۔
افغانستان سے تمام دہشت گرد گروپس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
روسی وزارت خارجہ کی جانب سے اجلاس کے اختتام پر جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے افغانستان میں دہشت گردوں بالخصوص داعش کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں سے پیدا ہونے والی سکیورٹی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔فریقین نے افغان حکومت کی داعش کے خلاف سنجیدہ کوششوں کو سراہا اور تمام دہشت گرد گروپس کے خلاف اسی نوعیت کی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیاہےکہ فریقین نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان میں موجود ہر قسم کے دہشت گرد گروپوں اور ان کے ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے موثر اقدامات کرے اور ملک کو دہشت گردی اور عدم استحکام کا گڑھ بننے اور اسے علاقائی ریاستوں تک پھیلنے سے روکے۔
افغانستان پر مشاورت کے لیے ماسکو فارمیٹ
افغانستان کے معاملے پر مشاورت کے لیے 2017 میں ماسکو فارمیٹ متعارف کروایا گیا تھا جس میں 6ممالک روس، افغانستان، چین، پاکستان، ایران اور بھارت کے نمائندہ خصوصی شامل تھے۔ماسکو فارمیٹ کا پہلا اجلاس 14 اپریل 2017 کو منعقد ہوا تھا جس میں 11پارٹنر ممالک کے نمائندہ خصوصی اور نائب وزرائے خارجہ نے شرکت کی تھی۔اس اجلاس میں وہ ممالک شامل تھے جو افغانستان میں سیاسی تصفیے کیلئےتعاون میں دلچسپی رکھتے تھے جن میں افغانستان کے علاوہ روس، چین، پاکستان، ایران، بھارت، قازقستان، تاجکستان، کرغستان، ازبکستان اور ترکمانستان شامل ہیں۔
اجلاس میں امریکا کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی تھی تاہم یہ کہہ کر انکار کر دیا تھا کہ نئی امریکی انتظامیہ فی الحال افغانستان کے معاملے پر کوئی حکمت عملی نہیں رکھتی۔