ایک نیوز:ابھی اس آئس کریم کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے جس کے بعد اسے عام افراد کیلئےمتعارف کرایا جائے گا۔
تفصیلات کےمطابق دیکھنے میں تو یہ عام آئس کریم نظر آتی ہے مگر یہ بہت خاص ہے کیونکہ اسے پلاسٹک کے کچرے سے تیار کیا گیا ہے۔
جی ہاں واقعی برطانیہ سے تعلق رکھنے والی ایک آرٹسٹ اور ڈیزائنر Eleonora Ortolani نے پلاسٹک کو آئس کریم میں تبدیل کر دیا۔
ابھی اس آئس کریم کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے جس کے بعد اسے عام افراد کیلئےمتعارف کرایا جائے گا۔
مگر اس سے پہلے آرٹسٹ نے اس آئس کریم کو ایک نمائش میں پیش کیا تاکہ خوراک اور پلاسٹک کے حوالے سے لوگوں کی سوچ کو بدل سکیں۔
انہوں نے اس آئس کریم کا نامGuilty Flavors رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میرا ماننا ہے کہ یہ پلاسٹک کے کچرے سے تیار کی جانے والی دنیا کی پہلی آئس کریم ہے'۔
انہوں نے بتایا کہ یہ اسی پلاسٹک سے تیار کی گئی ہے جو ہم بوتلوں میں دیکھتے ہیں اور اس کی تیاری کیلئے پلاسٹک کو ہضم کرنے والے بیکٹریا کی مدد لی گئی۔
اس مقصد کیلئے انہوں نے بیکٹریا اورenzymes کو استعمال کرکے بوتلوں اور فوڈ کنٹینرز کیلئے استعمال ہونے والے پلاسٹک کو vanillin نامی مالیکیول میں تبدیل کیا، جس سے ونیلا فلیور آئس کریم تیار ہوئی۔
ایڈنبرگ یونیورسٹی کی ایک ماہر ڈاکٹر جوانا سیڈلر نے اس مقصد کیلئے بیکٹریا آرٹسٹ کو فراہم کیے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ اس طریقہ کار کو دیگر فلیورز کی آئس کریم کی تیاری کیلئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس تحقیق پر انہیں تنقید کا سامنا ہوا تھا مگر ہم اس طریقہ کار سے پلاسٹک کو آئس کریم سمیت متعدد اشیا میں تبدیل کر سکتے ہیں۔
مگر انہوں نے واضح کیا کہ یہ آئس کریم جلد عام لوگوں کیلئے دستیاب نہیں ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ 'لوگ کہہ رہے ہیں کہ میں پلاسٹک کھانے کیلئے ان کی حوصلہ افزائی کر رہی ہوں، مگر یہ خیال غلط ہے کیونکہ ابھی اس آئس کریم کے محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور اس کے بعد ہی اسے عام افراد کیلئے متعارف کرایا جائے گا'۔
مگر Eleonora Ortolani کو توقع ہے کہ اس پراجیکٹ سے پلاسٹک کی آلودگی کے بارے میں بحث آگے بڑھے گی۔
انہوں نے بتایا کہ 'جب میں نے اس پراجیکٹ کو شروع کیا تھا تو یہ سائنس فکشن خیال لگتا تھا اور میں بھی دیکھنا چاہتی تھی کہ ایسا ممکن ہے یا نہیں، مگر اس سفر کے دوران یہ واضح ہوا کچھ بیکٹریا پلاسٹک کھا سکتے ہیں اور اسے غذا میں تبدیل کیا جا سکتا ہے'۔