پی این این نیوز: بھارتی سپریم کورٹ نے میڈیکل ٹرمی نیشن آف پریگنسی (ایم ٹی پی) ایکٹ کی تشریح کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ غیر شادی شدہ، بیوہ اور طلاق یافتہ خواتین قانونی طور پر شادی شدہ خواتین کی طرح 24ہفتے تک کے جنین کے اسقاط حمل کرنے کی حقدار ہیں۔
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ شوہر کی طرف سے جنسی ہراسانی، عصمت دری کی شکل اختیار کر سکتی ہے ، اس لیے اس میں اسقاط حمل کے مقاصد کےلئے قانون اور قواعد کے تحت ازدواجی عصمت دری کے معنی کو شامل کرنا چاہیے۔
بنچ نے واضح طور پر کہا کہ غیر شادی شدہ سمیت تمام خواتین محفوظ اور قانونی اسقاط حمل کی حقدار ہیں۔سپریم کورٹ نے 25سالہ غیر شادی شدہ خاتون کی درخواست پر سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سنایا۔ عرضی گزار نے دہلی ہائی کورٹ کے 16جولائی کے حکم کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا تھا، جس نے اس (عورت کے ) کے 24ہفتے کے جنین کے اسقاط حمل کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔بنچ نے اپنے فیصلے میں ایم ٹی پی ایکٹ کی تشریح کرتے ہوئے یہ اعلان کیا کہ اس ایکٹ کے مقاصد کے لیے ، شادی شدہ اور غیر شادی شدہ خواتین کے درمیان فرق مصنوعی ہے ۔ اسے آئینی طور پر برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ یہ اس دقیانوسی تصور کو برقرار رکھتا ہے کہ صرف شادی شدہ خواتین ہی جنسی فعل میں ملوث ہوتی ہیں۔سپریم کورٹ نے یہ بھی غور کیا کہ 2021میں میڈیکل ٹرمی نیشن آف پریگنسی ایکٹ میں کی گئی ترمیم میں غیر شادی شدہ خاتون کو بھی شامل کرنے کےلئے شوہر کے بجائے ’پارٹنر‘ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے ۔بنچ نے کہا کہ پارلیمانی ارادہ کی منشا ازدواجی تعلقات سے پیدا ہونے والے حالات کے فوائد کو محدود کرنا نہیں ہے ۔
بلکہ بیوہ یا طلاق یافتہ خاتون کو بھی 20سے24ہفتوں میں حمل ختم کرنے کی اجازت دینا ہے ۔