اگر میرا اختیار ہوتا تو الیکشن کا اعلان کردیتا، وزیراعظم انوار الحق کاکڑ

Oct 30, 2023 | 23:00 PM

ایک نیوز: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کاکہنا ہے کہ اگر میرا اختیار ہوتا تو الیکشن کا اعلان کردیتا۔
لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسسز کے طلبا سے خصوصی گفتگو میں وزیراعظم نے واضح کیا کہ انتخابات کی تاریخ کا آئینی اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے اور وہ ہی اس کا اعلان کرے گا۔
انوار الحق کاکڑ کاطالب علم کے سوال پر جواب میں کہنا تھاکہ نگراں حکومت آئینی  طریقہ کار سے قائم ہوئی ہے، سابقہ قومی اسمبلی میں قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف نے آئینی طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے میری بطور نگراں وزیر اعظم نامزدگی کی۔
نگران وزیراعظم کاکہنا ہے کہ پارلیمنٹ نے ایک قانون منظور کیا جس کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان کو انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا مینڈیٹ دیا گیا۔ انتخابات کی تاریخ کا علان کرنا نگراں  حکومت یا وزیراعظم کا نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کا مینڈ یٹ ہے ، اگر آئینی طورپر مجھے یہ مینڈیٹ دیا گیا ہوتا ہے تو میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیتا۔
پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی تارکین کے حوالے سے وزیراعظم انوار الحق کاکہنا تھا کہ حکومت کی پالیسی اور متعلقہ قوانین کے مطابق تمام غیر قانونی  تارکین وطن اور غیر ملکیوں کو پاکستان کی سرزمین سے واپس بھیجا جارہا ہے، یہ پالیسی   پاکستان میں مقیم صرف غیر قانونی افغان شہریوں کے لئے مخصوص نہیں بلکہ یہ ان تمام غیر ملکیوں پر لاگو ہوتی ہے جن کے پاس قانونی دستاویزات  موجود نہیں ہیں۔
انوار الحق کاکڑ کاکہنا ہے کہ افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر نہیں کیا جا رہا بلکہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں  کو واپس بھیجا جا رہا ہے کیونکہ دنیا بھرکا یہ اصول ہے کہ کوئی بھی ملک بغیر دستاویزات اور پاسپورٹ کے کسی غیر ملکی کو اپنے ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دیتا۔
وزیر اعظم نے واضح کیا کہ پاکستان نے چالیس سال تقریبا 50 ملین افغان شہریوں کی میزبانی کی۔ دس  لاکھ غیر ملکیوں کی شناخت ہوئی  ہے جو قانونی اور مستند دستاویزات کے بغیر پاکستان میں رہ رہے  ہیں، ایسے تمام غیر ملکیوں کو واپس ان کے ملک جانے کے لئے حوصلہ افزائی کی جارہی ہے، اگر وہ درکار قانونی دستاویزات اور مستند ویزے کے ساتھ پاکستان واپس آتے ہیں تو ان پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔

انوار الحق کاکڑ کاکہنا ہے کہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کا فیصلہ  قومی  سطح پر کیا گیا ہے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت شامل تھی کیونکہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی  مختلف قسم کی جرائم پیشہ سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے، جس کا ادراک سب کو تھا مگر پہلے اس بارے میں نہیں سوچا گیا۔
نگران وزیراعظم کاکہنا ہے کہ افغان شہریوں سے متعلق پیش آنے والے  ایک واقعہ کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا  کہ وزارت داخلہ کے متعلقہ حکام کو ہدایات دی ہیں کہ خواتین اور بچوں کو باعزت طریقے سے ان کے وطن واپس بھیجا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں انوار الحق کاکڑ کاکہنا ہے کہ متعدد دہشت گردانہ واقعات میں مخصوص گروہ ملوث ہیں، بعض گروپوں کا غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونا مسئلہ کا حصہ ہے، وزیراعظم نے خیبر پختونخوا میں مسجد میں خودکش حملہ کا حوالہ دیا جس کے خود کش بمبار کی شناخت ڈی این اے سے افغان شہری کے طور پر ہوئی تھی۔
نگراں وزیراعظم  انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ نگراں حکومت  انتخابات کے  پرامن انعقاد کےلئے الیکشن کمیشن کو  مالی اور سیکورٹی معاونت  فراہم کرے گی۔ الیکشن کمیشن کو مکمل معاونت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں الیکشن کیلئے پر امن حالات اور سیکورٹی کے ماحول کو ٹھیک رکھنا ہوتا ہے۔ پنجاب اور کے پی کے انتخابات میں تاخیر کے بارے میں وزیر اعظم نے کہا کہ یہ معاملہ عبوری سیٹ اپ کی مدت سے متعلق نہیں ہے۔
   
وزیر اعظم نے طلبا کے  مزید سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں نوجوانوں سے بے شمار توقعات ہیں کہ وہ عصر حاضر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو کر ملک کیلئے اپنی خدمات سر انجام دیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی سکول کی تعلیم بلوچستان سے حاصل کی اور وہیں پرائیویٹ گریجوایشن کی اس کے بعد اعلی تعلیم اور سکالر شپ کیلئے بیرون ممالک کی یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کی اوراس کے بعد دوبارہ وطن واپس لوٹا اور اپنے ملک کی جہاں تک ہو سکا خدمت  کررہا ہوں۔

کچلاک روڈ کے حوالے سے ایک  طالب علم  کے سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ میں پورے ملک کا وزیر اعظم ہوں اور کسی ایک صوبے یا مخصوص علاقے کا نہیں ،مجھے وفاق کا نمائندہ ہونے کی حیثیت سے تمام صوبوں اور پورے ملک کا سوچنا پڑتا ہے اور یہ ہر وزیر اعظم کو کرنا پڑتا ہے جو اس کے فرائض میں شامل ہے یہ نہیں ہو سکتا کہ میں دوسرے صوبوں کے فنڈز بلوچستان یا کسی مخصوص علاقے پر لگا دوں۔انہوں نے کہا کہ معیاری تعلیم کے فروغ میں لمز کا کردار قابل تعریف ہے اور میں نے بحیثیت وزیر اعظم تمام صوبوں کے دارالحکومتوں میں جا کر وہاں کے لوگوں کے مسائل سننے ہیں جس کا آغاز میں نے پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے کیا ہے اور کوشش ہے کہ آئندہ بھی آپ کے ساتھ نشستیں ہوتی رہیں۔

مزیدخبریں