ایک نیوز : بین الاقوامی فوجداری عدالت نے عندیہ دیا ہے کہ ایک ٹریبیونل اسرائیل اور حماس دونوں کے ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کر رہا ہے اور غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنا جرم کے زمرے میں آ سکتا ہے۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چیف پروسیکیوٹر کریم خان نے اتوار کے روز رفح بارڈر کراسنگ کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں رکاوٹ جنیوا کنونشن اور آئی سی سی کے دائرہ اختیار کے تحت جرم کے زمرے میں آ سکتی ہے۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ آئی سی سی کا ایک ٹریبیونل اسرائیل اور انتہا پسند تنظیم حماس دونوں ہی کے ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کر رہا ہے۔
کریم خان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "میں اسرائیل سے واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ وہ کھانے پینے کی بنیادی اشیاء، نیز ہر طرح کی ادویات کی بلا تاخیر شہری آبادی تک رسائی کو یقینی بنائے۔انہوں نے مزید کہا، "میں نے انسانی امداد سے بھرے ٹرکوں کو مصر میں، رفح میں، پھنسے ہوئے دیکھا ہے۔ اس سامان کی وہاں کسی کو ان کی ضرورت نہیں۔ ان اشیاء کو بلا تاخیر غزہ کے شہریوں تک پہنچنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جینیوا کنونشن کے تحت امدادی سامان میں رکاوٹیں ڈالنا عدالت کے دائرہ اختیار میں جرم ہے۔اقوام متحدہ نے اتوار کے روز متنبہ کیا تھا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کے زیر انتظام غزہ میں چلائے جانے والے خوراک کے انتظامی مرکز میں لوٹ مار کے بعد امن عامہ کے خراب ہونے کا خدشہ ہے۔