ایک نیوز :سٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کااعلان کردیا،شرح سود 22فیصد پربرقرار رکھنے کا فیصلہ کیاگیا۔
مرکزی بینک کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق دوسری ششماہی میں مہنگائی میں کمی کا سلسلہ جاری رہے گا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق خریف کی فصل کے ابتدائی تخمینے حوصلہ افزا ہیں۔ستمبر 2023 میں عمومی مہنگائی توقع کے مطابق بڑھی۔ اکتوبر کے دوران اس میں کمی آئے گی اور پھر ، خصوصاً مالی سال کی دوسری ششماہی میں، عمومی مہنگائی میں کمی جاری رہے گی۔
پالیسی کمیٹی کے مطابق تیل کی عالمی قیمتوں میں حالیہ اتار چڑھاؤ مشکلات کا سبب بن سکتا ہے۔گیس کے نرخوں میں اضافہ مہنگائی اور جاری کھاتہ مالی سال 24 کے لیے خطرات کا باعث ہے۔پہلی سہ ماہی میں ہدفی مالیاتی یکجا، اہم اجناس کی مارکیٹ میں دستیابی میں بہتری آئی۔انٹربینک اوراوپن مارکیٹ میں ڈالرکی قیمت کافرق بہت کم رہ گیا ہے۔معیشت کے دیگر شعبوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔جاری کھاتے کا خسارہ اگست اور ستمبر میں خاصا کم ہوا ہے۔ جس سے ان دو مہینوں کے دوران بیرونی فنانسنگ میں کمی،اسٹیٹ بینک کی زر مبادلہ کے ذخائر کی پوزیشن مستحکم ہوئی۔
سٹیٹ بینک کے مطابق مہنگائی کو مالی سال 25 کے آخر تک کم کر کے 5 تا 7 فیصد کے وسط مدتی ہدف تک لاناہے۔فصلوں کی پیداوار بہتر تخمینوں کھاد کے استعمال کی بلند سطح اور پانی کی دستیابی میں بہتری آئی۔سیمنٹ، پیٹرولیم مصنوعات اور گاڑیوں کی فروخت جیسی اہم سرگرمیوں میں بہتری آئی۔دو مہینوں میں بڑے پیمانے کی اشیا سازی کی پیداوار بتدریج بہتری کو ظاہر کرتی ہے۔
ترجمان کے مطابق جاری کھاتوں کا خسارہ 58 فیصد رہا۔ستمبر میں برآمدات اورترسیلاتِ زر دونوں میں بہتری آئی ۔اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو 20 اکتوبر تک لگ بھگ 7.5 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم کرنے میں مدد ملی۔مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 1.0 فیصد سے کم ہوکر 0.9 فیصد پر آ گیا۔گذشتہ سال کے اسی عرصے کی نسبت ایف بی آر کے محاصل میں24.9 فیصد اضافہ درج کیا گیا۔جس کی بنیادی وجہ پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی وصولی میں نرخوں پر مبنی تیز اضافہ ہے۔
کمیٹی کے مطابق عمومی مہنگائی ستمبر میں بڑھ کر 31.4 فیصد رہی۔ اکتوبر میں مہنگائی ایندھن کے نرخوں میں کمی ہوگی۔اہم غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی ہوگی۔