ایک نیوز :چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی سربراہی میں ہونے والے ایوانِ بالا (سینیٹ) کے اجلاس میں غزہ اسپتال پر اسرائیلی بمباری کے خلاف قرار داد منظور کر لی گئی۔جبکہ سینیٹ کا اجلاس کل دوپہر 2:30 ملتوی کر دیا گیا۔
تفصیلات کےمطابق سینیٹ کے اجلاس میں قائدِ ایوان سینیٹر اسحاق ڈار نے ایوانِ بالا میں فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی بمباری میں فلسطینیوں کی شہادت پر رنجیدہ ہیں، اسرائیلی بمباری سے 8 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ 20 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 23 روز سے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے، ہم اسرائیلی فوج کی بم باری کی مذمت کرتے ہیں۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ شہید فلسطینیوں میں زیادہ تر تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں کھانے، پینے اور ایندھن کی سپلائی بند کر دی، اس ظلم کےخلاف او آئی سی، اقوام متحدہ اور دیگر فورمز پر بات کرنی چاہیے۔
ن لیگی رہنما کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے بم باری کی شدت میں کوئی کمی نظر نہیں آ رہی، فلسطینیوں کا حق ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنا فیصلہ کر سکیں، دو قومی نظریہ اس مسئلے پر پورا اترتا ہے۔
طاہر بزنجو
اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے طاہر بزنجو نے کہا ہے کہ غلام قوموں کو ہمیشہ کچلا گیا ہے ،فلسطین کے لئے آواز آٹھانے کے ساتھ اپنا گھر بھی ٹھیک کریں ، پاکستان میں غربت ہے ہزاروں کی تعداد میں شہری لاپتہ ہیں ،ہمارا مطالبہ ہے کہ لاپتہ افراد کو سنجیدگی سے ایڈریس کیا جائے،
سینیٹر مشتاق احمد
سینیٹر مشتاق احمد کا کہناتھا کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے وائٹ فاسفورس کے بم برسائے جا رہے ہیں،وائٹ فاسفورس کے استعمال سے درجہ حرارت 800 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے،12 لاکھ فلسطینی بے گھر ہو چکے، 8 ہزار سے زائد شہید ہو گئے،حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کئے جانے والا بیان درست نہیں ،فلسطین کا مسلئہ 1967 کا نہیں 1917 کا ہے۔
سرفراز احمد بگٹی
سینیٹ سے خطاب کرتے ہوئے سرفراز احمد بگٹی نے کہا کہ بی این پی مینگل پچھلے پانچ سال مختلف حکومتوں کا حصہ رہی،اختر مینگل نے مجھ سے پریس کانفرنس میں علامتی دھرنے کا اعلان کیا تھا،انہیں پریس کانفرنس کی اجازت ملی ،پارلیمنٹ میں لاپتہ افراد کے حوالے سے ایک بامقصد بحث کی ضرورت ہے ،پارلیمنٹ کے مکمل ہونے کے بعد اس معاملے پر بحث کی جائے گی۔ڈیتھ سکواڈ کا ہمیں پتا ہے پانچ ہزار سے زیادہ سویلین کا قتل کیا گیا
ڈاکٹر شہزاد وسیم
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ سیاسی جماعتیں تقسیم کے باوجود فلسطین کے معاملے پر ایک ہیں ،ایک چھوٹے سے خطے میں بیس لاکھ فلسطینی آباد ہیں وہاں پر اسرائیل کی طرف سے نسل کشی کی جارہی ہے ،فلسطین میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں فاسفورس بم کا استعمال ہو رہا ہے ،فلسطین میں ہسپتالوں پر حملے ہو رہے ہیں فلسطین میں معصوم بچوں کی لاشیں ہیں دنیا کی انسانی حقوق کی تنظیمیں کہاں ہیں
شہزاد وسیم نے کہا کہ اسرائیل کے لئے قوانین کچھ اور فلسطین کے مسلمانوں کے لئے کچھ اور،وہ تنظمیں کہا ہیں جو ہیومن رائٹس کی چمپئن بنی پھرتی ہیں جو خود کو انسانیت کی علمبردار کہتی ہیں؟سلامتی کونسل کہاں ہے یہ جنگ نہ قتل عام ہے ؟صرف مفادات کے لئے یہ جنگ لڑی جا رہی ہے۔
علی ظفر
سنیٹر علی ظفر نے کہاکہ گزشتہ کئی دنوں سے بیس ہزار سے زیادہ فلسطینی زخمی ہیں،فلسطین میں اسپتالوں پر حملے اور بمباری کی گئی افسوسناک ہے ،انسانی حقوق کی پامالی کی جا رہی ہے،آج اس ایوان میں یہ ہم یہ فیصلہ کریں گے کہ قانون کی پاسدار کہاں نہیں ہورہی ؟پچہتر سال سے دہشت گردی اسرائیل کر رہا ہے ۔دو ہزار چار مین اسرائیل نے غزہ پر بمباری کی ۔دو ہزار آٹھ میں راکٹ برسائے گئے ۔فلسطینی کو یہ کہہ کر مارا جاتا ہے کہ یہ دہشت گرد ہیں۔ جو ملک فلسطین میں جاری بربریت کیخلاف مذمت نہیں کر رہا وہ تاریخ میں لکھا جائیگا۔
مولانا عبد الغفور حیدری
اجلاس سے خطاب میں مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ امریکہ نے طاقت کے بل بوتے پر عراق اور اس کے وسائل پر قبضہ کیا،جن عراقیوں نے مدافعت کی انہیں دہشت گرد بنا دیا گیا،نیٹو نے مسلسل 20 سال تک افغانیوں کا قتل عام کیا۔
ان کا مزید کہناتھا کہ افغانیوں نے جہاد کے ذریعے نیٹو اور متحدہ روس کو شکست دی،پاکستان نے کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ قراردادوں پر عملدرآمد کی کوشش کی،اقوام متحدہ قراردادوں پر عملدرآمد نہیں ہو پاتا۔فلسطین میں بچوں اور خواتین کو قتل کیا جا رہا ہے،اقوام متحدہ، او آئی سی اور ان کا کردار کہاں ہے؟فلسطینی آج بھی کسی محمد بن قاسم کا انتظار کر رہے ہیں۔