ایک نیوز : اپوزیشن کے ملک گیر پرتشدد مظاہروں کے بعد بنگلہ دیش کے مرکزی اپوزیشن رہنما مرزا فخر الاسلام عالمگیر کو گزشتہ روز حراست میں لے لیا گیا، آئندہ انتخابات سے قبل وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین اور پولیس کے درمیان دوسرے روز بھی جھڑپیں جاری رہیں۔
رپورٹ کے مطابق پولیس نے بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے سینیئر رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا، پارٹی کے ترجمان ظہیر الدین نے کہا کہ گزشتہ ہفتے تقریباً 3 ہزار پارٹی کارکنوں اور حامیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔
ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کمشنر حبیب الرحمٰن نے کہا کہ بی این پی رہنما مرزا فخر الاسلام عالمگیر کو تفتیش کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔
پولیس کمشنر نے کہا کہ مرزا فخر الاسلام عالمگیر سے گزشتہ روز ہونے والے پُرتشدد واقعات کے بارے میں پوچھ گچھ کی جائے گی جس کے دوران ایک پولیس افسر اور مظاہرین میں شریک ایک شخص بھی ہلاک ہوگیا تھا اور تقریباً 26 پولیس ایمبولینسوں کو نذر آتش کردیا گیا یا نقصان پہنچایا گیا۔
بی این پی کی چیئر وومن اور 2 بار وزیراعظم منتخب ہونے والی خالدہ ضیا کو گرفتار کر کے جیل بھیجنے کے بعد سے پارٹی کے سیکریٹری جنرل مرزا فخر الاسلام عالمگیر پارٹی کی قیادت کر رہے ہیں اور ان کا بیٹا جلاوطنی اختیار کرکے برطانیہ چلا گیا ہے۔
خالدہ ضیا کو بدعنوانی کے الزامات میں سزا سنائے جانے کے بعد گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے جبکہ اُن کی پارٹی کئی مہینوں سے سراپا احتجاج ہے۔
وزیر داخلہ اسد الزماں خان نے کہا کہ پُرتشدد واقعات میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، بنگلہ دیش کے عوام سیاسی انتشار اور مہنگائی سے پریشان ہیں۔
بی این پی اور سب سے بڑی مذہبی جماعت ’جماعت اسلامی‘ کی جانب سے ہفتہ کو ہونے والا احتجاج رواں برس ہونے والے سب سے بڑے مظاہروں میں سے ایک تھا جوکہ جنوری کے اختتام سے قبل عام انتخابات کے انعقاد کے پیش نظر اُن کی انتخابی مہم کے نئے مرحلے کے آغاز کی نشاندہی ہے۔