ایک نیوز:سابق وزیر اعظم عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں ملنے والی سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر اپیل کے علاوہ اس فیصلے کو معطل کرنے سے متعلق متفرق درخواست پر دلائل دیتے ہوئے عمران خان کے وکیل سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ انتخابی عمل پر ہونے والے اثرات کا ریاست پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کو تحریری دلائل جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا کیخلاف مرکزی اپیل پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے سماعت کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہاکہ ہم نے ایک متفرق درخواست بھی دی ہے،فیصلے کے تناظر میں ہونیوالی کارروائی روکنے کی استدعا کی ہے،8 اگست کو الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیاگیا، الیکشن کمیشن نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں نااہل قرار دیا،ہم نے سزا معطلی درخواست کی سماعت کے دوران کارروائی روکنے کی بھی استدعا کی تھی۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ سزا معطلی کے حکم کو موڈیفائی کریں؟
لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ کو بتاتا ہوں کہ میں اس آرڈر میں کیوں ترمیم چاہتا ہوں،جس آرڈر کی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن جاری کیا وہ معطل ہو چکا ہے۔8فروری 2024کو قومی انتخابات ہونے جارہے ہیں،مجھے کہا گیا ہے کہ 20روز میں انٹراپارٹی الیکشن کروائیں،چیئرمین پی ٹی آئی کے بغیر پی ٹی آئی کچھ نہیں،فیصلہ معطل نہ ہوا تو چیئرمین پی ٹی آئی کے بنیادی حقوق متاثر ہوں گے،چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل نہ ہوئی تو پولیٹیکل پارٹی متاثر ہو گی۔
لطیف کھوسہ نے کہاکہ کارروائی نہ روکی گئی تو انتخابات متاثر ہو سکتے ہیں،انتخابی عمل پر اثرات کا ریاست پر بھی اثر ہو سکتا ہے۔انتخابات میں سب کو لیول پلیئر فیلڈ ملنی چاہیے۔ سب کو اپنا موقف لے کر عوام کے سامنے جانے کی اجازت ہونی چاہیے۔عدالت توشہ خانہ کیس میں سزا کے ساتھ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ بھی معطل کرے۔
لطیف کھوسہ نے مختلف عدالتی نظیروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ عدالت اپنے سزا معطلی کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔ ہائی کورٹ کے پاس اپنے فیصلے پر نظرثانی کا مکمل اختیار ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے توشہ خانہ فیصلہ معطل کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایک درخواست میں پہلے فیصلہ ہو چکا یہ قابل سماعت نہیں۔ انہوں نے ان عدالتی نظیروں کے حوالے اس وقت نہیں دئیے جب درخواست پر فیصلہ ہوا۔ سزا کے معطلی اور خاتمے کے لیے مختلف گراؤنڈز ہوتے ہیں۔ وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے دلائل کی تیاری کے لیے دو ہفتوں کی استدعا کردی۔
لطیف کھوسہ نے کہا ماشاءاللہ، ماشاءاللہ ان کو اور مزید وقت چاہیے۔
عدالت نے امجد پرویز سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ نے جو کرنا ہے کریں ہمیں تحریری طور پر دلائل دیں۔ بابر اعوان نے موقف اپنایا تھوڑا سا لیول پلیئنگ فیلڈ نظر آنا چاہیے،امجد پرویز صاحب سپریم کورٹ کے بڑے لائق وکیل ہے ایسے وکیل کو تو وقت کی ضرورت نہیں۔
عدالت نے امجد پرویز کو ہدایت کی کہ جتنا جلدی ممکن ہے آپ اپنے تحریری دلائل عدالت میں جمع کرائیں۔ آپ تحریری معروضات دیں گے تو ہم آرڈر کریں گے۔عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔