ویب ڈیسک:برطانیہ کی جامعہ نےغزہ کیلئے عطیات جمع کرنے والے برٹش پاکستانی سابق باکسر عامر خان کی میزبانی کرنے اور جامعہ میں فلاحی پروگرام کے انعقاد سے انکار کردیا۔
تفصیلات کےمطابق 7اکتوبرسےاسرائیلی دہشتگردی کاشکاربننےوالےمظلوم فلسطینیوں کےحق میں آوازاٹھانااوران کیلئےفنڈریزنگ کرنابھی جرم بن گیا۔
باکسرعامرخان نےفنڈریزنگ منسوخی کےحوالےسےموصول ہونےوالی ای میل کاسکرین شارٹ فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر شیئرکردیا۔
مذکورہ پوسٹ میں شیئر کیے گئے ای میل سے معلوم ہوتا ہے کہ جامعہ نے فنڈ ریزنگ پروگرام کو یہود مخالف ہونے کی وجہ سے منسوخ کیا ہے۔
ای میل میں کہا گیا ہے کہ برطانوی اخبار جوئش کرونیکل (جے سی) کے ذریعے ان کے علم میں آیا ہے کہ16 دسمبر کو کوئین میری یونیورسٹی لندن میں”این ایونگ وود عامر خان“ کے موضوع سے آپ کی ایک تقریب منعقد ہو رہی ہے۔
ای میل میں مزید کہا گیا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آپ نے حماس کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے حالیہ حملے کے صرف2 دن بعد ایک بیانیے پر دستخط کیے ہیں، جس میں فلسطینیوں کے اسرائیل کے خلاف مسلح مزاحمت کے حق کا دفاع کیا اور حماس کی کارروائی کو دہشت گرد کارروائی تسلیم کرنے سے انکار کیا گیا۔
بیانیے میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا اور اسرائیل کو نوآبادیاتی ریاست قرار دیا جو نسل کشی کررہی ہے۔
خیال رہے کہ اگلے ماہ16 دسمبر کو لندن کی کوئین میری یونیورسٹی میں ہونے والے فنڈ ریزنگ پروگرام میں عامر خان کو ریڈ برج اسلامک سینٹر کے امام عاصم خان سمیت دیگر کے ہمراہ مرکزی اسپیکر کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔
عامر خان کے مطابق یہ تمام حربے انہیں بدنام کرنے کے لیے کیے جارہے ہیں۔
سابق باکسر نے فلسطین کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔