ویب ڈیسک:اسرائیلی فوج حواس باختہ ہوگئی،غزہ کےالنصرہسپتال میں قبل ازوقت پیداہونےوالےمتعددبچےشہید کردیئے۔
تفصیلات کےمطابق7اکتوبرسےمظلوم فلسطینیوں پراسرائیلی دہشتگردی کےنتیجےمیں اب تک ہزاروں افرادشہید ہوچکےہیں جن میں زیادہ تعدادخواتین اورمعصوم بچوں کی ہے،اسرائیل جارحیت نےغزہ کوکھنڈربنادیاہے۔
المشہد ٹی وی نےکچھ ہفتےپہلےالنصرہسپتال میں پیش آنےوالےواقع کی ویڈیوجاری کی جس میں بچوں کے ایمرجنسی روم کودیکھاجاسکتاہے،جہاں پر قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی لاشیں پڑی دکھائی دیں جنہیں اسرائیلی فوج نے وہیں اکیلا چھوڑ دیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے کچھ ہفتے پہلے ان بچوں کے گھر والوں اور ہسپتال کے عملے کو اسلحے کے زور پرہسپتال سے باہر نکال دیا تھا۔
فوٹیج میں نوزائیدہ بچوں کی گلی ہوئی لاشیں دیکھی گئیں، جن میں کیڑے پڑ گئے ہیں۔شمالی غزہ میں بچوں کے النصر ہسپتال کو اسرائیلی فورسز نے10 نومبر کے حملوں میں ناکارہ بنا دیا تھا،ہسپتال کو ٹینکوں سے گھیر کر وہاں موجود تمام لوگوں کو آدھے گھنٹے کے اندر ہسپتال خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔
ڈاکٹروں کے مطابق اسرائیلی فوج نے ڈاکٹروں کو قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو وہاں سے لے جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔
غزہ میں فلسطینی حکام کے مطابق7 اکتوبر سے شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں فلسطینی شہدا کی تعداد15 ہزار سے تجاوزکرگئی ہے، غزہ کے شہدا میں 6 ہزار150 بچے اور4 ہزار سے زائد خواتین شامل ہیں۔
فلسطینی حکام کے مطابق6 ہزار سے زائد افراد کے ملبے تلے دبے ہونےکا خدشہ ہے۔
بدھ کو جنیوا میں ڈبلیو ایچ او کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے غزہ کی صورتحال پر بریفنگ میں کہا کہ اگر غزہ پٹی میں صحت اور صفائی کا نظام بحال نہ ہوا تو غزہ کے لوگ بم سے زیادہ بیماریوں سے مرسکتے ہیں۔
ترجمان نے مزیدکہا کہ7 اکتوبر کے بعد سے غزہ میں اسرائیلی حملے جاری ہیں جس کی وجہ سے انفرا اسٹرکچر سمیت تمام تر نظام تباہ ہو کر رہ گیا ہے جب کہ ہسپتالوں پر حملوں کی وجہ سے ایندھن سمیت دوسری طبی ضروریات کی قلت کا بدترین سامنا ہے۔