ایک نیوز نیوز: وفاقی حکومت کی جانب سے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو دوبارہ عہدہ دینے کی اندرونی کہانی منظر عام پر آگئی ہے۔ شہبا ز حکومت نے وزیر قانون کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کے معاملے پر پی ٹی آئی کو روکنے اور چئیرمین عمران خان کے خلاف مزید کیسسز درج کرکےگرفتار کرنے کا ٹاسک سونپا ہے۔
ذرائع کے مطابق اعظم نذیر تارڑ کی وزارت قانون میں واپسی اسی کی کڑی ہے۔اعظم نذیر تارڑ کو وفاقی حکومت کی جانب سے عمران خان اور انکے قریبی رفقاء کے خلاف کیسسز درج کرنے کا خصوصی ٹاسک مل گیا ہے۔ آئندہ چند روز میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے خلاف مختلف نوعیت کے کیسسز درج ہوں گے ۔وفاقی حکومت کا پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان اور انکے قریبی رفقاء کی گرفتاریوں کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاق نے صوبائی اسمبلیوں کو ممکنہ تحلیل سے بچانے کے لیے اہم اقدامات شروع کردیے ہیں، اس سلسلے میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا استعفا نامنظور کرتے ہوئے انہیں دوبارہ ذمہ داریاں سنبھالنے کی ہدایت کی گئی تھی، جس کے بعد انہیں عہدہ سنبھالتے ہی بڑا ٹاسک ملا۔
ادھر پنجاب و خیبر پختونخوا اسمبلیوں میں وزرائے اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے ممکنہ آپشنز پر غور بھی کیا گیا ہے۔ دونوں صوبوں میں گورنر راج کے نفاذ کے ممکنہ آپشن کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
علاوہ ازیں یہ سوال بھی زیر غور ہے کہ اگر اسمبلی اجلاس جاری ہو تو پھر کیسے تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے۔ تحریک عدم اعتماد کے علاوہ اعتماد کا ووٹ لینے کے آپشنز پر بھی غور ہوگا۔ اتحادی جماعتوں کی جانب سے اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ پنجاب حکومت کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہو تو کیا اسمبلی تحلیل ہوسکتی ہے؟