ایک نیوز نیوز: شہر قائد کے علاقے ملیر شمسی سوسائٹی میں تین بیٹیوں اور بیوی کو قتل کرنے والے شخص نے پولیس کو بیان ریکارڈ کروادیا جس میں اُس نے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے اس کی وجہ ڈپریشن اور قرض کو قرار دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی ملیر کے علاقے شمسی سوسائٹی میں واقع مکان میں یہ دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا تھا جس میں چار افراد قتل ہوئے ہیں۔ اطلاع ملتے ہی پولیس اور امدادی ادارے جائے وقوع پہنچ گئے، چاروں لاشوں اور زخمی کو جناح اسپتال منتقل کردیا۔
بچیوں اور ماں کے گلے کٹے ہوئے ہیں، مکان کی پہلی منزل پر یہ واقعہ پیش آیا، نیچے موجود والدہ کا کہنا ہے کہ اوپر مکان سے شور شرابے اور رونے کی آوازیں آرہی تھیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ شوہر نے بیوی اور تین بیٹیوں کو چھری کی مدد سے قتل کیا جس کے بعد اس نے خودکشی کی کوشش کی اور خود کو زخمی کرلیا، مقتولین میں ہما اور ان کی تین بیٹیاں، فاطمہ، نمرہ اور نیہا شامل ہیں،جائے واردات سے آلہ قتل چھری برآمد ہوگیا ہے، کرائم سین یونٹ اور فارنزک ٹیمیں موقع پر پہنچی ہیں اور مزید شواہد جمع کیے جارہے ہیں۔
وزیراعلیٰ کا نوٹس، تحقیقات کا حکم
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سے رپورٹ طلب کرلی اور ہدایت دی ہے کہ جلد ازجلد تحقیقات کی جائیں۔
ملزم کا اعترافی بیان
شمسی سوسائٹی میں بیوی اور 3 بیٹیوں کو قتل کرنے والے ملزم فواد نے پولیس کو بیان ریکارڈ کرا دیا۔ جس میں اُس نے بتایا کہ دوسروں سے قرض لے کر اپنا بزنس شروع کیا، اور پھر اُس میں نقصان اٹھانا پڑا جس کی وجہ سے قرض کے بوجھ تلے دب گیا تھا۔
ملزم نے بتایا کہ معاشی پریشانی کی وجہ سے اکثر بیوی سے اُس کا جھگڑا ہوتا تھا جس کی وجہ سے بچیاں پریشان ہوتی تھیں، نقصان کے بعد سرمایہ داروں اپنی رقم کی واپسی کا تقاضہ کررہے تھے لیکن پیسے نہ ہونے کی وجہ سے ملزم فواد بہت زیادہ ڈپریشن میں رہتا تھا اور بیوی سے جھگڑے معمول بن گئے تھے۔
ایس ایس پی ملیر نے مزید بتایا کہ وقوعہ سے کچھ دیر قبل بھی میاں بیوی کے درمیان جھگڑا ہوا تھا اور اس کی بڑی بیٹی نے کہا کہ ’آپ لوگوں کے جھگڑے کے باعث ہم بھی پریشان رہتے ہیں‘، دو چھوٹی بیٹیاں وقوعہ کے وقت چارپائی پر سورہی تھیں۔
ملزم نے پولیس کو بتایا کہ ’اہلیہ جیسے ہی واش روم گئی تو اُس نے سب سے پہلے اپنی بیٹیوں کو قتل کیا اور تصاویر انویسٹر بھیج کر خودکشی کا پیغام بھیجا، پھر باتھ روم سے واپسی پر بیوی کو قتل کرکے اپنے آپ کو بھی ختم کرنے کی کوشش کی‘۔
ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ ملزم کی حالت جیسے ہی کچھ بہتر ہوئی تھی تو پولیس نے فوری اس کا بیان ریکارڈ کیا تاہم بیان ریکارڈ کرانے کے دورن اس کی حالت دوبارہ خراب ہوگئی۔ ڈاکٹرز اس کی جان بچانے کی کوششیں کررہے ہیں ، اگر مقتولہ کے اہل خانہ چاہیں گے تو پولیس ان کی مدعیت میں ضرور مقدمہ درج کرے گی ورنہ سرکاری مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے گا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی فواد ایک سے دو ماہ تک بات نہیں کرسکتا،ملزم فواد کا ابتدائی بیان بھی ٹائپ کرکے لیا گیا تھا،واقع کا مقدمہ تاحال درج نہیں ہوسکا۔
پولیس کا مزید کہنا ہے کہ متاثرہ فیملی نماز جنازہ اور تدفین کے بعد مقدمہ درج کروائے گی،نماز جنازہ بعد نماز عصر شمسی سوسائٹی کے نجی اسکول میں ادا کی جائے گی،خاتون اور تینوں بیٹیوں کی لاشیں چھیپا سرد خانے میں موجود ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فواد کے بھائی اور چچا بیرون ملک سے گھر پہنچ گئے ہیں،فواد کے اہلخانہ نے سرد خانے سے رابطہ بھی کر لیا،ساڑھے تین بجے نماز جنازہ کے لیے میتیں گھر منتقل کی جائیں گی،نماز جنازہ بعدنماز عصر شاہ فیصل میں واقع گراؤنڈ میں اور تدفین عظیم پورہ قبرستان میں ہو ادا گی۔