ایک نیوز :ایف آئی اے عدالت کے سپیشل جج سینٹرل اعظم خان نے متنازع ٹویٹ کے کیس میں تحریک انصاف رہنما اعظم سواتی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔
واضح رہے کہ عدالت نے اعظم سواتی کو آج فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلب کر رکھا تھا تاہم وہ خود پیش نہیں ہوئے جبکہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر کی جانب سے اعظم سواتی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
اعظم سواتی کے وکیل سہیل خان نے عدالت کو بتایا کہ ان کا اپنے موکل سے رابطہ نہیں ہو سکا۔
عدالت نے سوال اٹھایا کہ کیس کے تفتشی افسر وارنٹ کی تعمیل کیلئے کہاں گئے اور کیسے تعمیل کروائی۔
کیس کے تفتیشی افسر نےکہا وارنٹ کی تعمیل کروائی تاہم اعظم سواتی اپنے گھر میں موجود نہیں تھے۔
وارنٹ کی تعمیل کروانے والے ایف آئی اے اہلکار ممتاز نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ اعظم سواتی گھر پر نہیں تھے اور نہ ہی کسی نے دروازہ کھولا۔
سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے اعظم سواتی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا کا دور ہے جس میں ہر آدمی لمحہ بہ لمحہ آگاہ ہو جاتا ہے۔
اعظم سواتی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کا قانون ہی الگ ہے، اسے دیکھنا ہوگا۔ ان کا موقف تھا کہ عدالت قابل ضمانت وارنٹ کی تعمیل پہلے مکمل کروائے کیوں کہ ہائیکورٹ کے آرڈر کے مطابق پہلے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی تعمیل ضروری ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا اور بعد میں اعظم سواتی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔