عدلیہ ڈکٹیٹ کرنا بند کرے،حکومت محاذ آرائی نہیں چاہتی،خواجہ آصف

عدلیہ ڈکٹیٹ کرنا بند کرے،حکومت محاذ آرائی نہیں چاہتی،خواجہ آصف
کیپشن: Judiciary should stop dictating, government does not want confrontation, Khawaja Asif

ایک نیوز :وزیردفاع خواجہ آصف کاکہنا ہے کہ عدلیہ پارلیمان کو ڈکٹیٹ کرنے کی کوشش کر رہی ہے حکومت  عدلیہ کے ساتھ محاذ آرائی نہیں چاہتی۔

 وزیردفاع خواجہ آصف کا قومی اسمبلی سے خطاب میں کہنا تھاکہ چاہتے ہیں کہ ہاؤس عدلیہ کی عزت کرے۔ آئین کے تحت کوئی ادارہ کسی دوسرے ادارے کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا۔ آئین نے پارلیمان کی کوکھ سے جنم لیا ہے۔عدلیہ اور پارلیمنٹ کے درمیان کچھ معاملات اس طرح چل رہے ہیں اب مفادات کا ٹکراؤ بھی ہو تو جج صاحب کو خود کیس نہیں سننا چاہیے۔ہم نے اس ہاؤس میں ایک کمیشن بنایا جو کابینہ کی منظوری سے بنا۔ جس میں سپریم کورٹ کے سینئرترین جج کے ساتھ 2ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو شامل کیاگیاتھا۔چیف جسٹس کو اس لیے شامل نہیں کیا کہ ایک آڈیو لیک خود ان کی خوشدامن کی تھی ۔ خیال یہ تھا کہ وہ اس معاملہ میں نہیں بیٹھیں گے۔ہم نے کمیشن بنایا چیف جسٹس نے کام سے روک دیا۔

خواجہ آصف کاکہنا تھا کہ آڈیو ٹیپ کے لیے فون کے ساتھ لگایا جا سکتا ہے اب وہ زمانہ ہے کہ امریکہ برطانیہ بیٹھ کر بھی ہیکنگ ہو جاتی ہے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی بھی آڈیو تھی۔ اطلاع ہے ثاقب نثار کے بیٹے نے کمیشن کیخلاف ہائیکورٹ میں درخواست دی ہے۔ ثاقب نثار کے بیٹے کی کروڑوں روپے کا سودا کرتے ہوئے آڈیو آئی۔ 14مئی گزر گیا پتہ نہیں ٹکٹ کیلئے جو پیسے لیے وہ واپس بھی کیے یا نہیں۔کے لیے ایک کروڑ 20 لاکھ میں سودا ہو رہا تھا، وزیر دفاع خواجہ آصف ماضی میں افتخار چودھری اپنے بیٹے کے کیس میں خود الگ ہو گئے تھے ۔

 وزیردفاع کاکہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں ون مین شو کا تاثر ختم ہونا چاہیے،چیف جسٹس کہتے ہیں پارلیمنٹ عدلیہ کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتی ۔ہم توکہہ رہے ہیں کہ ڈکٹیٹ نہ کریں مگر ایسا عدلیہ کی جانب سے بھی چاہتے ہیں۔عدلیہ اور پارلیمنٹ کے درمیان معاملہ پچھلے کئی مہینوں سے چل رہا ہے۔ نوبت یہاں تک پہنچی اگر کوئی ایسا قدم اٹھائیں تو قانون کو بھی روکا جاتا ہے۔

خواجہ آصف کاکہنا تھا کہ سپیکر صاحب آپ نے آڈیولیکس پرکمیٹی بنائی جس کیخلاف بھی د رخواست دائرکردی گئی۔

 قبل ازی وزیردفاع خواجہ آصف پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری میں فوج کا کوئی کردار نہیں تھا، عمران خان کو فوج یا رینجرز نے گرفتار نہیں کیا تھا۔رینجرز نے گرفتاری میں پولیس کی مدد کی۔

 وزیردفاع کا کہنا ہے کہ عمران خان فوجُ پر غلط الزامات لگا رہے ہیں، عمران خان اب فوجی تنصیبات پر حملے کی تجویز پیش کررہے ہیں ۔ عمران خان کے الزامات بالکل غلط ہیں ، عمران خان لوگوں کو اکسانے اور منظم حملوں کے جواز اور بہانہ تلاش کررہے ہیں ۔ 

عمران خان کی گرفتاری میں فوج کا کوئی کردار نہیں تھا، عمران خان کو فوج یا رینجرز نے گرفتار نہیں کیا تھا: خواجہ آصف pic.twitter.com/Q0EwS6WeoP

 وزیردفاع خواجہ آصف نے مزید کہا کہ عمران خان فوج کا ان حملوں سے ناتا جوڑ رہے ہیں کیا اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے جو کیا درست ہے ؟تحریک انصاف پر پابندی کے حوالے سے ابھی اتحادیوں سے مشاورت اور بحث و تمحیث شروع نہیں ہوئی ہے،اگر پابندی کی فوری ضرورت پڑی تو اتحادیوں سے مشورہ بھی کرلیا جائے گا ۔تحریک انصاف پر پابندی کو خارچ ازامکان قرار نہیں دیا جا سکتا  ہے۔تحریک انصاف مذاکراتی کمیٹی بنانے کے ساتھ متبادل کمیٹی بھی بنادے اگر مذاکراتی  کمیٹی پی ٹی آئی چھوڑ جائے تو کوئی متبادل انتظام بھی ہونا چاہیے ۔

خواجہ آصف نے نواز شریف کی واپسی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف ضرور پاکستان آئیں گے ۔