ایک نیوز : صدر پاکستان عارف علوی نے جسٹس اقبال حمید الرحمان سابق جج سپریم کورٹ آف پاکستان کو چیف جسٹس آف شریعت کورٹ مقرر کردیا، نوٹیفکیشن جاری
جسٹس اقبال حمید الرحمان کو تین سال کے لیے چیف جسٹس فیڈرل شریعت کورٹ تعینات کیا گیا ہے۔
وزارت قانون نے چیف جسٹس اقبال حمید الرحمان کی بطور چیف جسٹس فیڈرل شریعت کورٹ تقرری کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔
اقبال حمید الرحمان پاکستان کے دوسرے چیف جسٹس ہیں جن کے والد بھی چیف جسٹس کے عہدے پرفائز رہ چکے ہیں ۔جسٹس اقبال حمید الرحمان سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس حمود الرحمان کے بیٹے ہیں جو سقوط ڈھاکہ کے بعد پاکستان کے چیف جسٹس بنے۔
جسٹس اقبال حمید الرحمان پچیس ستمبر انیس سو چھپن کو مشرقی پاکستان کے شہر ڈھاکہ میں پیدا ہوئے لیکن انیس سو ساٹھ میں اپنے والد جسٹس حمودالرحمان کی سپریم کورٹ میں تقرری ہونے پر لاہور منتقل ہوگئے ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اقبال حمید الرحمان نے ابتدائی تعلیم کے بعد لاہور سے ہی قانون ڈگری حاصل کی اور انیس سو اکیاسی میں وکالت شروع کی ۔
تیس اکتوبر دو ہزار چھ میں جسٹس اقبال حمید الرحمان کو لاہور ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج مقرر کیا گیا ۔جسٹس اقبال الرحمان ہائی کورٹ کے جج کے علاوہ الیکشن کمیشن کے رکن کی حیثیت سے بھی فرائض انجام دیئے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے جسٹس اقبال حمید الرحمان نے سنہ دو ہزار نو میں پنجاب کے علاقے گوجرہ میں عیسائیوں کی آبادی پر ہونے والے حملہ کی عدالتی تحقیقات بھی کیں۔
جسٹس اقبال حمید الرحمان سن تیس اکتوبر دو ہزار سات میں ہائی کورٹ کے مستقل جج کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے تین دن بعد جنرل پرویز مشرف کی طرف سے جاری کردہ عبوری آئینی فرمان یعنی پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کردیا جس کی بنا پر انہیں ان کے عہدے سے معزول کردیا گیا۔
جسٹس اقبال حمید الرحمان سولہ مارچ سنہ دو ہزار کو معزول ججوں کے ساتھ اپنے عہدے پر بحال ہوئے اور تین سال کے قلیل عرصہ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے پہلے چیف جسٹس مقرر ہوئے تھے۔