زمان پارک کے سرچ وارنٹ غیر موثر قرار

زمان پارک کے سرچ وارنٹ غیر موثر قرار

ایک نیوز: عدالت نے عمران خان کے گھر کے سرچ وارنٹ منسوخی کی درخواست کو داخل دفتر کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق عمران خان نے اپنے گھر کے سرچ وارنٹ منسوخی کی  درخواست دائر کی تھی جس پرانسداد دہشتگردی عدالت کی ایڈمن جج عبہر گل خان نے سماعت کی۔عدالت  کا اس موقع پر کہنا تھا کہ کافی وقت گزار گیا گھر کے سرچ وارنٹ غیر موثر ہو چکے ہیں۔پولیس نے سرچ وارنٹ کو استعال نہیں کیا سرچ وارنٹ ایک خاص مدت کیلئے جاری ہوتے ہیں۔یہ نہیں ہو سکتا ہے گھر ہی سرچ  وارنٹ پر عملدرآمد ایک سال بعد ہو ۔

فاضل جج نے کہا کہ اگر گھر میں کچھ مطلوب افراد چھپے ہوئے تھے  تو وہ اب تک  نکل گئے ہونگے اب تک وہاں کیسے ہو سکتے ہیں ۔ یہ تو نہیں ہو سکتا کہ ملزمان وہاں چھپ کر کا  پولیس انتظار کر رہے ہوں۔پولیس  کو اگر سرچ وارنٹ دوبارہ درکار ہو تو نئی  درخواست دائر کر سکتی ہے ۔

عدالت نے 18 مئی کو عمران خان کے گھر کے   سرچ وارنٹ جاری کیےتھے،تفتیشی افسر نے بتایا سرچ وارنٹ استعمال نہیں کیے مگر  ابھی بھی ضرورت ہے ۔ جس پر عدالت میں ڈی آئی جی آپریشن کی جانب سے رپورٹ جمع کرا دی گئی ہے۔

عمران خان کے وکلاء کی جانب سے سرچ وارنٹ منسوخی کی استدعا کی گئی تھی،ڈی سی لاہور رافعہ حیدر  ٫ کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا  اور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور صادق علی ڈوگر  پیش ہوئے۔ جس پر پولیس افسران  نے کہا کہ ابھی سرچ وارنٹ کو استعمال نہیں کیا سرچ وارنٹ کی ضرورت ہے ۔19 مئی کو عمران خان کے گھر سے تجاوارت ختم کرنے کیلئے آپریشن کیا گھر کی سرچ آپریشن نہیں کیا۔

قبل ازیں عدالت میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے گھر کے سرچ وارنٹ کی منسوخی کے لیے درخواست پر سرچ وارنٹ کو غیر موثر ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشن کو فوری طلب کیا  جس پر ڈی آئی جی آپریشن صادق علی ڈوگر انسدا دہشت گردی عدالت میں پہنچے۔ عمران خان نےدرخواست میں کمشنر ،ڈی سی لاہور سمیت دیگرکو فریق بنایا ہے،درخواستگزار کی طرف سے میاں تبسم ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ آپ نے درخواست میں مخالف فریق پر الزامات لگائے ہیں، وہ بتائیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ  کس قانون کے تحت سرچ وارنٹ کو کالعدم کیا جائے۔میاں تبسم ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ سرچ وارنٹ میں کسی مقدمہ کا ذکر نہیں ہے۔

کمشنر لاہور  کا اس موقع پر کہنا تھا کہ آپ کا بہت شکریہ میڈم آپ نے مجھے بلایا، زمان پارک کے باہر تجاوزات تھیں ہم اسی کیلئے وہاں گئے تھے۔عدالت نےتفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے سرچ وارنٹ پر عمل درآمد کروانا ہے؟ جس پرتفتیشی افسر نے کہا کہ جی سرچ وارنٹ پر عمل کروانا ہے۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ نے کس تاریخ کیلئے سرچ وارنٹ لئے تھے اور آج کیا تاریخ ہو گئی؟تفتیشی افسر نے کہا کہ18 مئی کیلئے سرچ وارنٹ لئے گئے تھے، عدالت عمل درآمد کیلئے کچھ مہلت دے۔ عدالت نے حکم دیا کہ آپ سرچ ورانٹ سے متعلق بھی ہدایات لیکر پیش ہوں، ڈی آئی جی صاحب کو بھی بلائیں۔عدالت نے کہا کہ اب آپ نیا سرچ وارنٹ لیں گے، پرانا والا قابل عمل نہیں ہو گا۔

 عدالت نے صہیب اشرف ایس ایس پی سے استفسار کیا کہ آپ عمران خان کے گھر کیا کرنے گئے تھے؟ جس پر ایس ایس پی صہیب اشرف کا کہنا تھا کہ ہم تجاوزات ہٹانے کیلئے گئے تھے۔عدالت نے کمشنر، ایس ایس پی کے بیانات کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا ہے۔ 

درخواستگزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ دہشت گردی عدالت سے 18 مئی کو پولیس نے ورانٹ حاصل کئے،پولیس سمیت دیگر نے سرچ ورانٹ بدنیتی کی بنیاد پر حاصل کئے۔جس مقدمے میں وارنٹ لئےگئےاس مقدمے کا درخواستگزارسےتعلق نہیں ہے۔درخواستگزار نے میڈیا کی موجودگی میں فریقین کوسرچ ورانٹ کی اجازت دی۔ عمران خان کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت سرچ وارنٹ کو منسوخ کرے۔ جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ کوئی ایسا قانون نہیں ہے کہ سرچ وارنٹ منسوخ کئے جائیں۔