ایک نیوز: عمران ریاض بازیابی کیس میں آئی جی پنجاب نے نیا پینڈوراباکس کھول دیا ہے۔ عدالت کے روبرو اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ کچھ غیرملکی نمبروں کے استعمال کے شواہد ہیں۔ جو ممکنہ طور پر افغانستان سے آپریٹ ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق صحافی عمران ریاض بازیابی کیس کی منگل کو سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بتایا گیا کہ جیوفینسنگ کے دوران معلوم ہوا ہے کہ کچھ غیر ملکی فون نمبرز بھی استعمال ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد امیر بھٹی نے عمران ریاض کی بازیابی کیس کی سماعت کی۔
عمران ریاض کے وکیل میاں علی اشفاق اور شاہ زیب اور آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے آئی جی سے استفسار کیا کہ ’بتائیے اب تک عمران ریاض مسنگ پرسن کیوں ہے؟ وزارت دفاع اور وزارت داخلہ سے کوئی رپورٹ آئی ہے؟ ہم نے اپنے آرڈر میں یہ نہیں کہا کہ عمران ریاض ایجنسیوں کے پاس ہے ہم نے تو یہ کہا ہے کہ ایجنسیوں سے مدد لیں۔ ایجنسیوں کے علاوہ کون ڈھونڈ سکتا ہے؟‘
وزارت دفاع کے نمائندے نے عدالت میں مؤقف دیا کہ ابھی تک عمران ریاض کا کوئی سراغ نہیں لگایا جاسکا۔
عدالت کے سامنے آئی جی پنجاب نے موقف پیش کیا کہ ’ہم نے جیو فینسنگ کی ہے مگر کوئی نمبر لوکیٹ نہیں ہوسکا۔ عدالت کی ہدایت پر عمران ریاض کی لیگل ٹیم اور اہل خانہ سے ملاقات بھی کی ہے۔ بڑی تشویشناک بات یہ ہے کہ عمران ریاض کے معاملے میں کچھ نمبرز غیر ملکی استعمال ہوئے۔ جو نمبرز استعمال ہوئے وہ افغانستان کے ہیں اور ہمارے پاس افغانستان کے نمبرز ٹریس کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔‘