ایک نیوز:اسلام آباد ہائیکورٹ میں مبینہ بیٹی ظاہر نہ کرنے پر عمران خان نااہلی کیس میں چیف جسٹس عامر فاروق نےریمارکس دیے کہ یہ درخواست ہم نے صرف قابل سماعت ہونے کی حد تک سنی ہے،اگر قابل سماعت ہوا تو کیس آگے چلے گا نا ہوا تو کیس ختم ہو جائے۔بعد ازاں عدالت نے کیس کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں مبینہ بیٹی ظاہر نہ کرنے پر عمران خان نااہلی کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں لارجر بنچ کیس نے سماعت کی،جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب طاہر بنچ میں شامل ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل حامد علی شاہ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ عمران خان نے بیان حلفی میں اپنی بیٹی کا نام ظاہر نہیں کیا، عمران خان بطور پارٹی سربراہ بھی نہیں رہ سکتے، عمران خان کی نااہلی کیلئے تمام حقائق درخواست میں درج ہیں، عمران خان نے پٹیشن میں ذکر کئے حقائق کا جواب نہیں دیاجس سے وہ تسلیم شدہ ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ابھی تک کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے انکار کیا نہ کچھ مانا،ابھی تک عدالت درخواست قابل سماعت ہونے کے حوالے سےسن رہی ہے۔
وکیل نے عمران خان کی جانب سے جمع کرایا بیان حلفی پڑھا،وکیل نے کہا کہ عمران خان نے بشریٰ بی بی ، قاسم خان اور سلمان خان کا ذکر بیان حلفی میں کیا، عمران خان نے کہا 2 بیٹے اپنے ماں کے ساتھ رہتے ہیں اور وہ فنانشلی زیر کفالت نہیں،ٹیریان کی ابھی شادی نہیں ہوئی اسلامک لا میں وہ زیر کفالت ہوتی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ مسلم باپ کبھی مانا تو نہیں کہیں بھی۔
وکیل حامد علی شاہ نے کہا کہ تمام فتاوی کہتے ہیں بیٹی باپ کے زیر کفالت ہو گی،پٹشنر محمد ساجد پاکستانی شہری ہے باقی شہریوں کی طرح ہے۔
چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وہ محب وطن پاکستانی ہے۔ وکیل حامد علی شاہ نے کہا جی وہ باقی شہریوں کی طرح شہری ہیں ٹیکس پیئر ہیں،پارٹی سربراہ کے خلاف بھی ہو تو پٹیشن قابل سماعت ہے،عدالتی فیصلوں کے مطابق اگر کوئی جھوٹا بیان حلفی دیتا ہے تو وہ 62 ون ایف کے تحت نااہل ہوتا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اگر عدالت اس نقطعے پر پہنچ جائے کہ یہ بیان حلفی غلط تھا تو پھر کیا ہو گا؟
وکیل حامد علی شاہ نے کہا کہ پھر وہ ممبر اسمبلی بننے اور پارٹی ہیڈ رہنے سے نااہل ہو جائے گا
عدالت نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کا اس حوالے سے کیا موقف ہے؟
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ماضی میں عدم ثبوت کی بنا پر اس قسم کی درخواستیں خارج ہو چکیں ہیں۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ درخواست ہم نے صرف قابل سماعت ہونے کی حد تک سنی ہے،اگر قابل سماعت ہوا تو کیس آگے چلے گا نا ہوا تو کیس ختم ہو جائے۔
عدالت نے عمران خان کے خلاف نااہلی کیس قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔