ایک نیوز :عید الاضحیٰ کے موقع پر وطن کیلئے جان کا نذرانہ و قربانی پیش کرنے والے شہداء کو پوری قوم خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے۔
میجر علی سلمان ناصر شہید کی والدہ کا کہنا تھا کہ ”بیٹا جب چھٹی آتا تو تبھی ہماری عید ہوتی تھی۔سلمان کی وجہ سے ہمارے گھر میں رونق اور ہنسی مذاق ہوتا تھا، وہی عید ہوتی تھی کہ بیٹا چھٹی آر ہا ہے۔“
میجر علی سلمان ناصر شہید کے والد کاکہنا تھاکہ ”صرف ایک مقصد ہوتا ہے کہ اس ملک اور قوم کی حفاظت کرنا۔دھرتی ماں تو بہت محترم ہے جس کے لئے کسی بھی قسم کی قربانی دی جاسکتی ہے“
میجر علی سلمان ناصر شہید کی بہن کا کہنا تھا کہ ”عید جب بھی آتی ہے تو بھائی کی یاد بہت زیاد ہ آتی ہے۔ہم لوگ بھائی کی چھٹی کا انتظار کرتے تھے کیونکہ عید تو ہوتی ہی بھائی کے آنے سے تھی۔“
لیفٹیننٹ ناصر شہید کی والدہ نے اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”ہم سب اکھٹے عید مناتے تھے۔ بیٹے کے ساتھ بہت خوبصورت یادیں ہیں۔ناصر کے بعد بھی عیدیں آئی اور گزریں لیکن بیٹے کے ملنے کا جو انداز تھا وہ بیان نہیں کر سکتی، اُس کی کمی کو بیان نہیں کر سکتی۔ناصر کو بہت سارے لوگوں نے کہا کہ وزیرستان بڑا کٹھن ایریا ہے،آپ اسے تبدیل کروا لیں لیکن ناصر کا کہنا تھا کہ ایک ماں نے ہی مجھے دھرتی ماں کی حفاظت کے لئے بھیجا ہے“