ایک نیوز: وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ چین نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، دیگر دوست ممالک نے بھی پاکستان کو مشکل صورت حال سے دوچار ہونے سے بچایا۔ اگر خدانخواستہ ملک ڈیفالٹ ہو جاتا تو میں خود کو معاف نہیں کر پاتا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے مختصر مدت کے معاہدے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کا گورنر ہاؤس پنجاب میں وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی موجودہ معاشی صورت حال کی وجہ کو جاننا بہت ضروری ہے، 2018 تک پاکستان ترقی کر رہا تھا لیکن پھر بدترین دھاندلی کے ذریعہ چیئر مین پی ٹی آئی کو مسلط کیا گیا۔ پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا اور پھر اس کی دھجیاں بکھیر دیں، پی ٹی آئی دور میں گندم اور چینی پہلے ایکسپورٹ کی گئی اور پھر امپورٹ کی گئی۔
شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کئی ماہ سے بڑی سنجیدگی کے ساتھ گفتگو چل رہی تھی، ہم سب سیاسی جماعتوں نے اپنا سرمایہ داؤ پر لگا دیا تاکہ پاکستان ڈیفالٹ نہ ہو۔ ایم ڈی آئی ایم نے کہا ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو، ایم ڈی آئی ایف نے پیرس معاہدے کے بعد بہت سنجیدگی دکھائی۔ ایم ڈی آئی ایم ایف نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آگے بڑھیں پاکستان بھی آگے بڑھے۔ جولائی کی بورڈ میٹنگ کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف سے قسطیں ملنا شروع ہو جائیں گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 3 ارب ڈالر کا یہ اسٹینڈ بائی معاہدہ طے پایا ہے جس کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے گا اور ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس جولائی کے وسط میں ہوگا۔آئی ایم ایف سے معاہدہ پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کم کرے گااور معاہدے سے سماجی شعبے کے لیے فنڈز کی فراہمی بہتر ہوگی، معاہدے سے پاکستان میں ٹیکسز کی آمدن بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔آئی ایم ایف سے معاہدہ پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کم کرے گااور معاہدے سے سماجی شعبے کے لیے فنڈز کی فراہمی بہتر ہوگی، معاہدے سے پاکستان میں ٹیکسز کی آمدن بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا چین نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے میں کلیدی کردار ادا کیا، 5 ارب ڈالر چین کے کمرشل قرضے فراہم کیے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اسلامک ڈیویلپمنٹ بینک نے بھی پاکستان کی بہت مدد کی، تمام دوست ممالک کا شکریہ ادا کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔ پاکستان کے ڈیفالٹ کے چانسز کم تھے لیکن اگر خدانخواستہ ملک ڈیفالٹ ہو جاتا تو میں خود کو معاف نہیں کر پاتا۔ پیرس کانفرنس میں سری لنکا کے صدر نے ایم ڈی آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں مدد کی لیکن کچھ دوست نما دشمنوں نے کوشش کی کہ پاکستان سری لنکا بن جائے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا آئی ایم ایف سے قرضہ لینا کوئی لمحہ فخر نہیں بلکہ یہ ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ قرض ہمیں مجبوری سے لینا پڑ رہا ہے، قرض لینے سے قومیں آگے نہیں بڑھ سکتیں۔ اللہ کرے کہ یہ آخری مرتبہ ہو کہ ہم قرض لینے کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جا رہے ہوں اور یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے جب قومیں فیصلہ کر لیں تو یہ ممکن ہے اور ہم نے ماضی میں دیکھا ہے کہ ایک ہمسایہ ملک نے 1991 میں آئی ایم ایف کو خیر باد کہا اور ترکیہ نے 2007 میں آئی ایم ایف کو خیر باد کہا، پاکستان نے بھی آخری بار نواز شریف کے دور میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ پورا کیا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے لیے جہاں وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور ان کی ٹیم نے دن رات محنت کی وہیں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی بھرپور طریقے سے سفارت کاری کی اور ہماری کوششوں کے علاوہ پاک فوج کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر نے سعودی عرب اور یو اے ای سے قرض دلانے کے لیے بہت کلیدی کردار ادا کیا۔ یہ سب کام کوئی اکیلا فرد نہیں کر سکتا، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ایک ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔