سراج الحق نے کہا کہ اس وقت تمام سیاسی جماعتیں حکومت میں شامل ہیں، لیکن پھر بھی ڈلیور کرنے میں ناکام ہو گئی ہیں۔ ن لیگ، پی پی اور پی ٹی آئی برسہابرس سے صوبوں میں اور کبھی مرکز میں اور کبھی صوبوں اور مرکز دونوں جگہ پر حکومتوں میں رہیں۔ آج بھی پی ڈی ایم کی صورت میں ایک درجن سے زائد جماعتوں کا اتحاد اور پیپلزپارٹی صوبوں اور مرکز جب کہ پی ٹی آئی کے پی، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں حکمرانی کے مزے لے رہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ چوکوں چوراہوں میں احتجاج بھی کر رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ قوم یہ جاننا چاہتی ہے کہ یہ جماعتیں آخر کس کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سات دہائیوں سے قوم کو مختلف نعروں پر دھوکا دیا جا رہا ہے۔ قوم ان حکمرانوں کے چہروں کو اچھی طرح پہچان چکی ہے۔ یہ حکمران جماعتیں اب بری طرح ایکسپوز ہو چکی ہیں، انتخابات میں عوام ان جاگیرداروں، وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کا احتساب کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں تمام بحرانوں، غربت، بے روزگاری، مہنگائی، لوڈشیڈنگ کے ذمہ دار حکمران ہیں جو برسہابرس سے وسائل پر قابض غریب عوام کا خون نچوڑ رہے ہیں۔
امیر جماعت نے کہا کہ اسلامی معیشت ہی نظریہ پاکستان ہے۔ جماعت اسلامی ایک ایسی فلاحی ریاست چاہتی ہے جس میں سیاست کاروبار نہیں بلکہ خدمت ہو، افراد اور خاندانوں کی بجائے خلق خدا کا راج ہو۔ انھوں نے کہا کہ انسانوں کو یہ حق صرف اور صرف اسلام میں ملتا ہے، اگر ملک میں اللہ کا نظام نافذ ہو گا تو امن، ترقی اور خوشحالی آئے گی۔ حکمران اشرافیہ ملک میں اسلام نظام کی راہ میں رکاوٹ ہے، عوام ان لوگوں کو مسترد کر کے جماعت اسلامی پر اعتماد کریں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی آئے گی تو ہم ملک میں سودی نظام کی بجائے اسلامی نظام معیشت متعارف کروائیں گے، لوٹی ہوئی دولت واپس لائی جائے گی، غیر ترقیاتی اخراجات کا خاتمہ کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی عام آدمی پر ٹیکسز عائد کرنے کی بجائے زکوٰۃ اور عشر کا نظام رائج کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں سبھی تجربات ناکام ہو گئے، اب ایک موقع اسلامی نظام کو ملنا چاہیے اور صرف جماعت اسلامی ہی ملک میں قرآن و سنت کا نظام متعارف کروانے کی اہلیت رکھتی ہے، قوم ہمارا ساتھ دے۔