اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان 4 سال بطور وزیراعظم مسلط رہے، 4 پاکستان کے چیف ایگزیکٹو ہونے کی حیثیت سے تمام اختیارات ان کے پاس تھے، انہوں نے ایف آئی اے اور نیب سمیت تمام اداروں کو استعمال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس میں ایک ایسٹ ریکوری یونٹ تھا، ان تمام اختیارات کے باوجود آج وہ اپنی نالائقی، نااہلی اور ناکامی کا ماتم کر رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہوں 4 سال حکومت میں صرف الزام تراشی اور دوسروں پر چوری، اختیارات کا ناجائز استمعال اور منی لانڈرنگ کے الزامات لگاتے رہے لیکن 4 سال تمام ریکارڈ، تمام ادارے ان کے پاس تھے، نیب کے ساتھ گٹھ جوڑ اور ایف آئی اے کو استعمال کیا۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہاں تک کہ محکمہ اینٹی نارکوٹکس کو استعمال کرکے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے اور سزائے موت کی چکی میں رکھا اور نیب کے ذریعے میڈیا کے لوگوں کو جیل میں رکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 4 سال وزیراعظم رہنے کے بعد آج کہہ رہے ہیں کہ فلاں سب سے بڑا ڈاکو ہے یا نیب ترامیم اپنی چوری چھپانے کے لیے ہے تو یہ الزام تراشی ہے، برائے مہربانی اپنے جھوٹے کیسز کے لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلے پڑھیں اور ان فیصلوں کو آپ نے چیلنج نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ تمام فیصلوں اور خواجہ سعد رفیق کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے لکھا ہے کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال ہو رہا ہے، یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اور یہ سیاسی انتقام ہے جو عمران خان نے 4 سال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل کرائم ایجنسی کو تمام ریکارڈ بھیجا لیکن وہاں سے ان کو طمانچے پڑے اور انہوں نے کہا کہ کسی قسم کی منی لانڈرنگ نہیں ہوئی۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ انہوں نے ڈیوڈ روز کو بلا کر اسٹوریز پلانٹ کرائیں اور شہزاد اکبر کو اسی کام کے لیے ایسٹ ریکوری یونٹ پر رکھا گیا جو اصل میں عمران خان کا ایسٹ میکنگ یونٹ تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام شواہد اس وقت سرکاری ریکارڈ کا حصہ ہیں لیکن پھر بھی آج الزامات لگا رہے ہیں، اگر چوری ہوئی تھی تو 4 سال تمام اختیارات تھے ثابت کرتے لیکن ثبوت پیش کرنے کے بجائے بھاگ جاتے تھے، سپریم کورٹ سے شہباز شریف کی ضمانت کے خلاف دائر اپیل کی درخواست واپس لی جس کا مطلب یہ تھا کہ فیصلہ درست تھا کہ منی لانڈرنگ اور کرپشن نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کے لیے سوال ہے کہ عمران خان کو 8 مارچ کو عالمی سازش کا سائفر کے ذریعے پتہ چلا تو پھر عالمی سازش خلاف انکوائری کمیشن بنا کر کیوں شروع نہیں کروائی گئی اور اسمبلی تحلیل کیوں نہیں کی، انتخابات کا اعلان کیوں نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ جب ان کے خلاف عدم اعتماد کامیاب ہوگیا تو اس وقت سازش یاد آگئی، پھر ہر وقت کہتے ہیں نیوٹرل سے کہا مداخلت کریں، یہ آئین شکنی ہے۔
وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ میں اصلاح کے طور پر کہہ رہی ہوں کہ آج پنجاب میں ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا تو میڈیا نے فیصلے کی غلط رپورٹنگ کی اور عوام تک فیصلے اور جزیات سے مختلف خبر پہنچائی، یہ اچھی روایت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کے ذمرے میں آتا ہے، عوام کو گمراہ کرنا ہے، فیصلہ کچھ اور رپورٹنگ کچھ اور ہے، یہ بہت ہی غیرقانونی عمل ہے، یہ ذمہ داری لینی پڑے گی۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ انتخاب سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا جو فیصلہ ہے، اس کے مطابق حمزہ شہباز کا انتخاب کالعدم نہیں ہوا اور انہیں عہدے سے ہٹایا نہیں گیا اور بزدار کو بحال نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 130 سیکشن 4 کے تحت گزشتہ الیکشن کا تسلسل ہے، جس کے اندر وزیراعلیٰ کو اکثریتی ووٹ لے کر منتخب ہونا پڑتا ہے، کل 4 بجے تک دوبارہ ووٹنگ نہیں ہوتی اس وقت تک حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل تک وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز جو بھی فیصلے کریں گے ان کو آئین اور قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے۔
پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے دھمال ڈال رہے ہیں اور کہتے ہیں آج جمہوریت اور قانون کی فتح ہوئی ہے لیکن 6 منٹ کے بعد اپنے بیانات بدل رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں سپریم کورٹ جائیں گے، وہ سپریم کورٹ جہاں آپ کی آئین شکنی کا سرٹیفکیٹ موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے صرف مہنگائی نہیں کی تھی بلکہ آپ نے پاکستان کے عوام کے پیسے پر ہر شعبے میں ڈاکا ڈالا ہوا ہے، اب آپ کا تماشا بند ہونا چاہیے، عوام کو بھی پتہ ہونا چاہیے کہ یہ 4 سال تک سلیکٹڈ وزیراعظم رہا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان پر الزامات عائد کرتے ہوئے وزیراطلاعات نے کہا کہ ذاتی مفاد وہ ہوتا ہے کہ فرح گوگی کو استعمال کرکے ہیرے بانٹو، زمینیں خریدو، ہر تقرری اور تعیناتی پر ڈاکے ڈالو، ذاتی مفاد وہ ہوتا ہے کہ بنی گالا کو منی گالا کی طرح استعمال کرو، کارٹیلز اور مافیاز کو وزارتوں میں بیٹھا کر ڈاکے ڈالو اور آج اس کا خمیازہ ہمیں اور عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔