امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن (اے ایچ اے) نے اپنی صحتِ قلب کے ضروری محرکات کی فہرست میں نیند کا دورانیہ شامل کردیا ہے، یہ ’لائفس اسینشل 8‘ نامی ایک سوالنامے کا حصہ ہے جو کسی شخص کی صحتِ قلب کا تعین کرنے کے لیے 8 اہم محرکات کی پیمائش کرتا ہے۔
تازہ ترین فہرست اے ایچ اے کے نظرثانی شدہ جریدے سرکولیشن میں شائع ہوئی اور اس نے ایسوسی ایشن کے ’لائفس سمپل 7‘ سوالنامے کی جگہ لے لی جو 2010 سے استعمال ہو رہا تھا۔
نیند کے علاوہ اس نئی فہرست میں پرانے 7 محرکات برقرار ہیں جن میں خوراک، جسمانی سرگرمی، نیکوٹین کی موجودگی، باڈی ماس انڈیکس، بلڈ لپڈز، بلڈ گلوکوز اور بلڈ پریشر شامل ہیں۔
اے ایچ اے کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر ایڈورڈو سانچیز کے مطابق نیند کا دورانیہ اس فہرست میں اس وقت شامل کیا گیا جب محققین نے پچھلی دہائی کے دوران نئے سائنسی نتائج کا جائزہ لیا جس میں پایا گیا کہ نیند دل کی صحت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
ڈاکٹر ایڈورڈو سانچیز نے کہا کہ جو لوگ نیند کا مناسب دورانیہ مکمل نہیں کرتے ان میں موٹاپا، بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسے مسائل کا امکان زیادہ ہوتا ہے‘۔
لاس اینجلس میں یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے کیک سکول آف میڈیسن کے کلینکل ایسوسی ایٹ پروفیسر اور نیند کے ماہر ڈاکٹر راج داس گپتا نے کہا کہ بالغ افراد کو ہر رات 7 سے 9 گھنٹے تک سونا چاہیے۔
ڈاکٹر راج دا گپتا امریکن اکیڈمی آف سلیپ میڈیسن کے ترجمان بھی ہیں، انہوں نے کہا کہ ’فوائد حاصل کرنے کے لیے لوگوں کو معیاری نیند لینے کی ضرورت ہے‘۔
ڈاکٹر راج داس گپتا نے کہا کہ ایک شخص آنکھوں کی تیز نقل و حرکت کے سبب نیند کے متعدد چکروں سے گزرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ نیند کے 3 مراحل ہیں اور تیسرے میں آپ گہری نیند میں داخل ہوجاتے ہیں جو جسم کو ذہنی اور جسمانی طور پر بحال کرتی ہے۔
ڈاکٹر راج داس گپتا نے کہا کہ اگر بار بار آپ کی آنکھ کھلتی رہی تو یہ آپ کو گہری نیند میں جانے سے روک دے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہائی بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر کی سطح میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے جس کا تعلق ذیابیطس اور موٹاپے سے ہے۔
ڈاکٹر راج داس گپتا نے کہا کہ یہ صورتحال صحت قلب کو کمزور کرنے اور حرکت قلب بند ہونے کے خطرات کو بڑھادیتی ہے۔