ان کے قتل کے بعد سے پاکستان میں ان کے مداحوں کیطرف سے اُن کی تصاویر مختلف انداز میں سامنے آتی رہی ہیں تاہم حال ہی میں ان کی تصویر پاکستان کے صوبہ پنجاب کی مقامی سیاست کے منظر نامے پر اُبھری ہے۔
پنجاب میں رواں ماہ ہونے والے ضمنی انتخابات میں پاکستان تحریکِ انصاف کے ملتان کے حلقے پی پی 217 سے امیدوار زین قریشی کا ایک پوسٹر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر زیرِ بحث ہے۔ اس پوسٹر میں سدھو موسے والا کی تصویر زین قریشی کے ساتھی چھپی ہوئی ہے۔
پوسٹر پر اُن کو سپورٹ کرنے والے اُن کی جماعت کے چند عہدیداران کے نام اور تصویریں بھی ہیں اور سدھو موسے والا کے ایک مقبول گانے 295 کا حوالہ سدھو کی تصویر کے ساتھ دیا گیا ہے۔
زین قریشی سابق وزیرِ خارجہ اور پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے ہیں اور گذشتہ عام انتخابات میں ملتان سے منتخب ہو کر قومی اسمبلی پہنچے تھے۔ تاہم حال ہی میں حکومت کھونے کے بعد اُن کی جماعت نے قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔
سدھو موسے والا اور اُن کے گانے خاص طور پر نوجوانوں میں بہت مقبول تھے۔ سوشل میڈیا ہی پر ان کے کئی گانے لاکھوں کی تعداد میں دیکھے جا چکے ہیں۔ ان کے مداحوں کی ایک بہت بڑی تعداد پاکستان کے پنجاب میں بھی سامنے آئی ہے۔
تو کیا اُن کی موت کے بعد بھی اُن کی یہی مقبولیت پی ٹی آئی کے امیدوار زین قریشی کے پوسٹر پر اُن کی آمد کی وجہ بنی؟
زین قریشی کا کہنا ہے کہ انھیں اس بات کا بالکل علم نہیں ہے۔ زین اِن دنوں ملتان میں سیاسی مہم میں مصروف ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ چند دوستوں کی طرف سے انھیں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے پوسٹر کے عکس بھیجے گئے ہیں۔
تاہم انھیں نہیں معلوم کہ سدھو موسے والا کی تصویر ان کے پوسٹر پر کیسے آئی اور کس نے چھپوائی۔
’لیکن جس نے بھی یہ تصویر چھپوائی ہے میں اس کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کیونکہ اس کی وجہ سے وہ پوسٹر جتنا وائرل ہوا ہے ہمارا کوئی پوسٹر اتنا وائرل نہیں ہوا۔‘
زین قریشی کا کہنا تھا کہ وہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ سدھو موسے والا کی تصویر والے پوسٹرز کس نے چھپوائے اور کہاں پر لگائے گئے اور چھپوانے والے کا اس کے پیچھے کیا مقصد تھا۔ لیکن ان کے خیال میں ایسا ان کی جماعت کے کسی دوست نے ان کی سپورٹ میں کیا ہو گا۔